پرنو مشرا تیجس کی غزل

    ادھر رکی ہوئی ہے رات جگنوؤں کا رقص ہے

    ادھر رکی ہوئی ہے رات جگنوؤں کا رقص ہے ادھر ندی کے حسن پر سیاہیوں کا رقص ہے چھپی ہوئی ہے چاندنی سفید بادلوں کے بیچ سکوت کی عمارتوں پہ بجلیوں کا رقص ہے اترتی تیرتی نظر یہ یاد یار کا سفر اسی خلا کے درمیان اژدہوں کا رقص ہے جہاں سے ختم ہو رہی وہیں سے پھر بنی نئی مری اجاڑ فکر میں ...

    مزید پڑھیے

    کھویا ہوا دماغ ہے وحشت ہے اور تو

    کھویا ہوا دماغ ہے وحشت ہے اور تو دنیا کے چند لوگ ہیں ظلمت ہے اور تو اجڑے ہوئے دیار میں خوابوں کی راکھ پر بے رحم سی امید کی زینت ہے اور تو مجھ کو شب فراق میں اچھا ہی لگ رہا نشہ ہے مرگ یاس کا راحت ہے اور تو دریا کی پیاس پیاس تھی ساغر سے بجھ گئی لیکن ہماری پیاس میں کلفت ہے اور ...

    مزید پڑھیے

    اجڑے ہوئے دماغ کا چہرہ اداس ہے

    اجڑے ہوئے دماغ کا چہرہ اداس ہے صحرا کے ہر سراغ کا چہرہ اداس ہے سگریٹ کی اس ذرا سی ہوئی روشنی میں دیکھ سوئے ہوئے چراغ کا چہرہ اداس ہے محبوب اور جہان کے زخموں میں جنگ ہے اس سانحہ سے داغ کا چہرہ اداس ہے ایسا کوئی تو تھا جسے پھولوں سے پیار تھا جو مر گیا تو باغ کا چہرہ اداس ہے اپنی ...

    مزید پڑھیے

    کالی راتوں میں بھر گئے آخر

    کالی راتوں میں بھر گئے آخر رنگ وہ جو اتر گئے آخر خامشی عمر بھر نہیں سوئی چاند تارے بکھر گئے آخر دوستی بادلوں سے کی ہم نے جہاں ٹھہرے ابھر گئے آخر زندگی کچھ وفا بھی کرتی ہے اسی خواہش میں مر گئے آخر دل تو کہتا تھا جی نہ پائیں گے دیکھ پر ہم مکر گئے آخر

    مزید پڑھیے

    تنہا سفر ہے اور ہے یادوں کی قبر گاہ

    تنہا سفر ہے اور ہے یادوں کی قبر گاہ ٹھہری ہوئے سماں میں ڈرے جھینگروں کی آہ مدھم لپکتی لو سے چمک اٹھتا آسماں ایسے میں درد ہجر کی ہلکی سی اک نگاہ سوز دروں میں مست ہوں پھر بھی کوئی کمیں ہے چاہتی ذرا کی ابھی اور ہوں تباہ مجھ سے خلا میں بات بھی کرنا نہیں رفیق ایسے خلا میں بات بھی ...

    مزید پڑھیے

    رفتہ رفتہ چیخنا آرام ہو جانے کے بعد

    رفتہ رفتہ چیخنا آرام ہو جانے کے بعد ڈوب جانا پھر نکلنا شام ہو جانے کے بعد دیر تک خاموشیوں سے گفتگو کرنا کبھی دیر تک سننا انہیں ہر کام ہو جانے کے بعد بستیوں سے دور جانا خواہشوں کو پار کر جنگلوں میں ناچنا گمنام ہو جانے کے بعد آسماں والوں سے اپنی رنجشوں کو بھولنا روح کے بازار میں ...

    مزید پڑھیے

    خاموشی کی دھن پہ تنہا رقص کرتی رات ہے

    خاموشی کی دھن پہ تنہا رقص کرتی رات ہے زخم کھائے دل کے سینے میں اترتی رات ہے صحرا صحرا پیاس کے منظر سے ہو کر رو بہ رو اب کسی عاشق کے ہونٹوں سے ابھرتی رات ہے پھول سورج روشنی سے دور شبنم کی طرف دن ڈھلے تاروں کے درپن میں سنورتی رات ہے ٹیس گہری اور یادوں کا اترتا قافلہ پیار کے دوزخ ...

    مزید پڑھیے

    بھری محفل میں گنوانے کے لیے کچھ بھی نہیں

    بھری محفل میں گنوانے کے لیے کچھ بھی نہیں اب مرے پاس زمانے کے لیے کچھ بھی نہیں ایک چہرہ ہے جہاں درد کی دو آنکھیں ہیں دل نہیں اور دکھانے کے لیے کچھ بھی نہیں میرا کردار کہانی میں بھی مر جائے گا رائیگاں ہے جو فسانے کے لیے کچھ بھی نہیں رات خاموشی لئے یوں تو چلی آئی ہے آج پر مجھ کو ...

    مزید پڑھیے

    پرانی یاد کی تمام کرچیاں لئے ہوئے

    پرانی یاد کی تمام کرچیاں لئے ہوئے اداس شام آ گئی پہیلیاں لئے ہوئے ٹپک پڑا لہو اچھلتی مچھلیوں کو دیکھ کر کبھی ملے تھے تم بھی کج کلاہیاں لئے ہوئے ابھی تو موت سے ہیں دور زندگی کی پیاس ہے کبھی چلیں گے اس طرف روانیاں لئے ہوئے ٹھہر ذرا مرے رقیب دوست ساتھ ساتھ چل ہم اس کی اور جا رہے ...

    مزید پڑھیے

    طویل رات ہو ایسی کنارے بھی نہ رہیں

    طویل رات ہو ایسی کنارے بھی نہ رہیں ہمارے ساتھ میں چلتے ستارے بھی نہ رہیں تلاش میری کسی رہ گزر تلک جائے نہ جیت پائے اگر اس کو ہارے بھی نہ رہیں ہوا اتار بدن میرا اور چمن سے نکل لے چل ادھر کہ جدھر یہ نظارے بھی نہ رہیں مجھے اجاڑ چکی آندھیاں پلٹ آئیں ہے ان کو فکر بھلا ہم ہمارے بھی نہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2