بھری محفل میں گنوانے کے لیے کچھ بھی نہیں

بھری محفل میں گنوانے کے لیے کچھ بھی نہیں
اب مرے پاس زمانے کے لیے کچھ بھی نہیں


ایک چہرہ ہے جہاں درد کی دو آنکھیں ہیں
دل نہیں اور دکھانے کے لیے کچھ بھی نہیں


میرا کردار کہانی میں بھی مر جائے گا
رائیگاں ہے جو فسانے کے لیے کچھ بھی نہیں


رات خاموشی لئے یوں تو چلی آئی ہے
آج پر مجھ کو ڈرانے کے لیے کچھ بھی نہیں