اجڑے ہوئے دماغ کا چہرہ اداس ہے
اجڑے ہوئے دماغ کا چہرہ اداس ہے
صحرا کے ہر سراغ کا چہرہ اداس ہے
سگریٹ کی اس ذرا سی ہوئی روشنی میں دیکھ
سوئے ہوئے چراغ کا چہرہ اداس ہے
محبوب اور جہان کے زخموں میں جنگ ہے
اس سانحہ سے داغ کا چہرہ اداس ہے
ایسا کوئی تو تھا جسے پھولوں سے پیار تھا
جو مر گیا تو باغ کا چہرہ اداس ہے
اپنی طرح سے سب نے اسے کیا نہ کچھ کہا
تیجسؔ تیرے ایاغ کا چہرہ اداس ہے