طویل رات ہو ایسی کنارے بھی نہ رہیں
طویل رات ہو ایسی کنارے بھی نہ رہیں
ہمارے ساتھ میں چلتے ستارے بھی نہ رہیں
تلاش میری کسی رہ گزر تلک جائے
نہ جیت پائے اگر اس کو ہارے بھی نہ رہیں
ہوا اتار بدن میرا اور چمن سے نکل
لے چل ادھر کہ جدھر یہ نظارے بھی نہ رہیں
مجھے اجاڑ چکی آندھیاں پلٹ آئیں
ہے ان کو فکر بھلا ہم ہمارے بھی نہ رہیں
جسے ہے جانا چلا جائے عمر بھر کے لئے
یہ روز روز کے تیجسؔ خسارے بھی نہ رہیں