Om Bhutkar Maghloob

اوم بھتکر مغلوب

اوم بھتکر مغلوب کی غزل

    گر مجھے سادہ دل بنایا تھا

    گر مجھے سادہ دل بنایا تھا تو بھلا کیوں جہاں میں لایا تھا واجب القتل مانیے اس کو جس نے لفظ وفا بنایا تھا ساتھ غم بھی تو چھوڑ دیتا ہے بے سبب دل جگر جلایا تھا شعر یہ بھوپ میں کیوں گانے لگے میں نے تو بھیروی بتایا تھا کل مرے گھر میں میرا قتل ہوا خوش بہت ہوں کوئی تو آیا تھا آخری دن ...

    مزید پڑھیے

    چاہے جینا بھاری ہے

    چاہے جینا بھاری ہے مرنا اک غداری ہے آگ لگا دے دنیا کو دل میں گر چنگاری ہے تیری شہرت ہفتہ بھر میری لمبی پاری ہے کونا تنہائی اندھیر اپنی گہری یاری ہے تیرے نام کی اب گھر میں اک خالی الماری ہے مرگھٹ کے اے بوڑھے پیڑ کیا تو میری سواری ہے حال مرا پوچھا تو کہہ ایک قیامت جاری ہے

    مزید پڑھیے

    نیند کو نیند آئے جاتی ہے

    نیند کو نیند آئے جاتی ہے رات مجھ کو جگائے جاتی ہے ایک لڑکی جو مر گئی کب کی وہ ابھی تک بلائے جاتی ہے ہر طرح ریت ہے جو صحرا کی نام بارش بتائے جاتی ہے آئی تو تھی وہ گل کھلانے کو اور کیا گل کھلائے جاتی ہے کمرہ اندر سے بند کر کے وہ قید جگ کو کرائے جاتی ہے دن امیدوں کو چھین لیتا ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو اس رستے پر چلنا ہوتا ہے

    مجھ کو اس رستے پر چلنا ہوتا ہے جس پہ اندھیرا خوب اندھیرا ہوتا ہے ساتھ رہیں گے کہہ کر حوصلہ دیتے ہیں آخر ان کو بھی گھر جانا ہوتا ہے جب آتا ہے ہوش ہمیں کیا کرنا ہے ہاتھ میں عمر کا آدھا حصہ ہوتا ہے بیگم شوہر اجڑے اجڑے لگتے ہیں آخر کس نے کس کو لوٹا ہوتا ہے دل پونا سے ممبئی تک بھی ...

    مزید پڑھیے

    شام کا انتظار کرتا ہوں

    شام کا انتظار کرتا ہوں میں اندھیرے سے پیار کرتا ہوں میری منحوس بات مت ٹالو غافلو ہوشیار کرتا ہوں رو کے دم لے کے پھر سے رو دینا بس یہی بار بار کرتا ہوں رات بھر ہنس کے رات تک روؤں جو کروں بے شمار کرتا ہوں تیرے دل کو قرار ہے کب سے آ ادھر بے قرار کرتا ہوں بے وفائی کو رکھو ایک ...

    مزید پڑھیے

    پلک سے اک اشارہ بس کئے جاتے تو رک جاتے

    پلک سے اک اشارہ بس کئے جاتے تو رک جاتے نکلتے دم خفا ہو کر نہیں آتے تو رک جاتے ستایا ہی نہیں تم نے ذرا سا بھی کبھی ہم کو مہرباں تم کبھی ہم پر ستم ڈھاتے تو رک جاتے سنا ہم نے تمہیں اکثر عجب سے گیت گاتے بس کسی دن کے کنارے اک غزل گاتے تو رک جاتے ہمیں محفل میں رکنے کا تو تھا بس ایک ہی ...

    مزید پڑھیے

    بے قراری کو بے قراری ہے

    بے قراری کو بے قراری ہے کس کے گھر جاؤں کس کی باری ہے ساری دنیا کا دل دکھانے کی جان من تیری ذمہ داری ہے دل پھر اپنا انہیں کو دے بیٹھے موت کا انتظام جاری ہے حکم ہوتے ہی میں اچھلتا ہوں ساری دنیا مری مداری ہے میں کسی کو نظر نہیں آتا کس نے میری نظر اتاری ہے چیخ جو نئیں ابھی سنائی ...

    مزید پڑھیے

    سب کو خود سے بچا رہا ہوں میں

    سب کو خود سے بچا رہا ہوں میں اپنا نقشہ مٹا رہا ہوں میں دل کا تیرے ہوا میں جان جاں پرزہ پرزہ اڑا رہا ہوں میں یا سجاتا ہوں تیری ڈولی یا اپنی میت سجا رہا ہوں میں تاکہ پھر شعر کا دھماکہ ہو روز بارود کھا رہا ہوں میں دل کے میں نے بڑھائے دام بہت جان سستی بنا رہا ہوں میں ڈھونگ ہے یہ ...

    مزید پڑھیے