شام کا انتظار کرتا ہوں

شام کا انتظار کرتا ہوں
میں اندھیرے سے پیار کرتا ہوں


میری منحوس بات مت ٹالو
غافلو ہوشیار کرتا ہوں


رو کے دم لے کے پھر سے رو دینا
بس یہی بار بار کرتا ہوں


رات بھر ہنس کے رات تک روؤں
جو کروں بے شمار کرتا ہوں


تیرے دل کو قرار ہے کب سے
آ ادھر بے قرار کرتا ہوں


بے وفائی کو رکھو ایک طرف
عشق میں شاندار کرتا ہوں


یہ جو مغلوبؔ تیرا گھر ہے نا
آج اس کو مزار کرتا ہوں