Om Bhutkar Maghloob

اوم بھتکر مغلوب

اوم بھتکر مغلوب کی نظم

    جوانی

    یہ باتیں ہیں جوانی کی کہانی ہے جوانی ہے جوانی میں کہ قوت بازوؤں میں ہے وہی ہے عمر جو اکثر سبب بنتی ہے جرأت کا و شہرت کا یہ باتیں ہیں جوانی کی کہانی ہے جوانی کی بنا کر تیغ جس کو شہسواروں نے اکھاڑے ظلم و ذلت کے سبھی لشکر زمیں پر سے سمندر سے یہ باتیں ہیں جوانی کی کہانی ہے مگر دور ...

    مزید پڑھیے

    جھیل کنارے

    جھیل کنارے رہنے والی موتی جیسے چہرے والی تم کو میری خبر نہیں ہے ایک ہمارا شہر نہیں ہے گنجائش بھی نہیں ہے کوئی کبھی ملیں گے ہم دو راہی یعنی دور کے ڈھول ہنوز اک دوجے سے ہیں محفوظ عشق کہ خاطر بالکل ٹھیک کبھی نہ آئیں گے نزدیک اسے سہولت جان کے میں نے دل والی ہو مان کے میں نے اپنی طرف ...

    مزید پڑھیے

    پیلے دیے

    ہو تصور عشق کا اور ہو سیاہی رات کی عمر نازک موم سی ہو یاد ہو اس بات کی شہر کی ٹھنڈی ہوا چہرے پہ میں لیتا ہوا خوش نصیبی کا وہ امکاں جیسے ہو پہلا جوا تھک گئے جو شور سے تو گھر کو جائے مے پئے ٹار کی لمبی سڑک ہو اس پہ ہوں پیلے دیے عمر جیسے کٹ رہی ہو اور گھٹتی بھی نہ ہو عشق کی کالی گھٹا ہو ...

    مزید پڑھیے

    اے ناظر بے خبر

    اے ناظر بے خبر اب تم نا ہی آؤ تو اچھا ہے اب یہاں پھر شروع سے شروع کون کرے لمحہ لمحہ شب غم کا یوں عدو کون کرے ہونٹ سوکھے ہیں انہیں پھر سے کماں کون کرے دید کو چشمہ و شمشیر زباں کون کرے شام کو پھر سے چراغاں کروں ہمت ہی نہیں قصے وہ پھر سے سناؤں تجھے قوت ہی نہیں جو دریا بہہ گیا وہ پھر نہ ...

    مزید پڑھیے