Om Bhutkar Maghloob

اوم بھتکر مغلوب

اوم بھتکر مغلوب کے تمام مواد

8 غزل (Ghazal)

    گر مجھے سادہ دل بنایا تھا

    گر مجھے سادہ دل بنایا تھا تو بھلا کیوں جہاں میں لایا تھا واجب القتل مانیے اس کو جس نے لفظ وفا بنایا تھا ساتھ غم بھی تو چھوڑ دیتا ہے بے سبب دل جگر جلایا تھا شعر یہ بھوپ میں کیوں گانے لگے میں نے تو بھیروی بتایا تھا کل مرے گھر میں میرا قتل ہوا خوش بہت ہوں کوئی تو آیا تھا آخری دن ...

    مزید پڑھیے

    چاہے جینا بھاری ہے

    چاہے جینا بھاری ہے مرنا اک غداری ہے آگ لگا دے دنیا کو دل میں گر چنگاری ہے تیری شہرت ہفتہ بھر میری لمبی پاری ہے کونا تنہائی اندھیر اپنی گہری یاری ہے تیرے نام کی اب گھر میں اک خالی الماری ہے مرگھٹ کے اے بوڑھے پیڑ کیا تو میری سواری ہے حال مرا پوچھا تو کہہ ایک قیامت جاری ہے

    مزید پڑھیے

    نیند کو نیند آئے جاتی ہے

    نیند کو نیند آئے جاتی ہے رات مجھ کو جگائے جاتی ہے ایک لڑکی جو مر گئی کب کی وہ ابھی تک بلائے جاتی ہے ہر طرح ریت ہے جو صحرا کی نام بارش بتائے جاتی ہے آئی تو تھی وہ گل کھلانے کو اور کیا گل کھلائے جاتی ہے کمرہ اندر سے بند کر کے وہ قید جگ کو کرائے جاتی ہے دن امیدوں کو چھین لیتا ...

    مزید پڑھیے

    مجھ کو اس رستے پر چلنا ہوتا ہے

    مجھ کو اس رستے پر چلنا ہوتا ہے جس پہ اندھیرا خوب اندھیرا ہوتا ہے ساتھ رہیں گے کہہ کر حوصلہ دیتے ہیں آخر ان کو بھی گھر جانا ہوتا ہے جب آتا ہے ہوش ہمیں کیا کرنا ہے ہاتھ میں عمر کا آدھا حصہ ہوتا ہے بیگم شوہر اجڑے اجڑے لگتے ہیں آخر کس نے کس کو لوٹا ہوتا ہے دل پونا سے ممبئی تک بھی ...

    مزید پڑھیے

    شام کا انتظار کرتا ہوں

    شام کا انتظار کرتا ہوں میں اندھیرے سے پیار کرتا ہوں میری منحوس بات مت ٹالو غافلو ہوشیار کرتا ہوں رو کے دم لے کے پھر سے رو دینا بس یہی بار بار کرتا ہوں رات بھر ہنس کے رات تک روؤں جو کروں بے شمار کرتا ہوں تیرے دل کو قرار ہے کب سے آ ادھر بے قرار کرتا ہوں بے وفائی کو رکھو ایک ...

    مزید پڑھیے

تمام

4 نظم (Nazm)

    جوانی

    یہ باتیں ہیں جوانی کی کہانی ہے جوانی ہے جوانی میں کہ قوت بازوؤں میں ہے وہی ہے عمر جو اکثر سبب بنتی ہے جرأت کا و شہرت کا یہ باتیں ہیں جوانی کی کہانی ہے جوانی کی بنا کر تیغ جس کو شہسواروں نے اکھاڑے ظلم و ذلت کے سبھی لشکر زمیں پر سے سمندر سے یہ باتیں ہیں جوانی کی کہانی ہے مگر دور ...

    مزید پڑھیے

    جھیل کنارے

    جھیل کنارے رہنے والی موتی جیسے چہرے والی تم کو میری خبر نہیں ہے ایک ہمارا شہر نہیں ہے گنجائش بھی نہیں ہے کوئی کبھی ملیں گے ہم دو راہی یعنی دور کے ڈھول ہنوز اک دوجے سے ہیں محفوظ عشق کہ خاطر بالکل ٹھیک کبھی نہ آئیں گے نزدیک اسے سہولت جان کے میں نے دل والی ہو مان کے میں نے اپنی طرف ...

    مزید پڑھیے

    پیلے دیے

    ہو تصور عشق کا اور ہو سیاہی رات کی عمر نازک موم سی ہو یاد ہو اس بات کی شہر کی ٹھنڈی ہوا چہرے پہ میں لیتا ہوا خوش نصیبی کا وہ امکاں جیسے ہو پہلا جوا تھک گئے جو شور سے تو گھر کو جائے مے پئے ٹار کی لمبی سڑک ہو اس پہ ہوں پیلے دیے عمر جیسے کٹ رہی ہو اور گھٹتی بھی نہ ہو عشق کی کالی گھٹا ہو ...

    مزید پڑھیے

    اے ناظر بے خبر

    اے ناظر بے خبر اب تم نا ہی آؤ تو اچھا ہے اب یہاں پھر شروع سے شروع کون کرے لمحہ لمحہ شب غم کا یوں عدو کون کرے ہونٹ سوکھے ہیں انہیں پھر سے کماں کون کرے دید کو چشمہ و شمشیر زباں کون کرے شام کو پھر سے چراغاں کروں ہمت ہی نہیں قصے وہ پھر سے سناؤں تجھے قوت ہی نہیں جو دریا بہہ گیا وہ پھر نہ ...

    مزید پڑھیے