گر مجھے سادہ دل بنایا تھا
گر مجھے سادہ دل بنایا تھا
تو بھلا کیوں جہاں میں لایا تھا
واجب القتل مانیے اس کو
جس نے لفظ وفا بنایا تھا
ساتھ غم بھی تو چھوڑ دیتا ہے
بے سبب دل جگر جلایا تھا
شعر یہ بھوپ میں کیوں گانے لگے
میں نے تو بھیروی بتایا تھا
کل مرے گھر میں میرا قتل ہوا
خوش بہت ہوں کوئی تو آیا تھا
آخری دن خدا یہ کہنے لگے
کس نے تم کو یہاں بلایا تھا
اب مری ماں ہے بس جو پوچھتی ہے
کس نے مغلوبؔ کو ستایا تھا