جوانی
یہ باتیں ہیں جوانی کی کہانی ہے
جوانی ہے جوانی میں
کہ قوت بازوؤں میں ہے
وہی ہے عمر جو اکثر
سبب بنتی ہے جرأت کا
و شہرت کا
یہ باتیں ہیں جوانی کی کہانی ہے
جوانی کی بنا کر تیغ
جس کو شہسواروں نے
اکھاڑے ظلم و ذلت کے
سبھی لشکر زمیں پر سے
سمندر سے
یہ باتیں ہیں جوانی کی کہانی ہے
مگر دور جوانی یہ
بہار زندگی بن کر
نہیں آیا میرے گھر میں
رہا روکھا صحن میرا
ذہن میرا
یہ باتیں ہیں جوانی کی کہانی ہے
یہاں کچھ الجھنیں تھی یوں
ذہن کا روگ بن کر کے
جنہوں نے مجھ کو کھایا ہے
جلایا ہے مجھے ہر دن
گھڑی گن گن
یہ باتیں ہیں جوانی کی کہانی ہے
کسی نزدیک والے نے
فریب ایسا دیا کہ بس
یقیں میرا سبھی جگ سے
اٹھا بالکل اٹھا یک دم
رہا بس غم
یہ باتیں ہیں جوانی کی کہانی ہے
پرندہ ہوں نہیں ہیں پر
ہیں تلواریں میانوں میں
نہیں جاتا ہوں جنگوں میں
کسی گھر میں کسی دل میں
نہ محفل میں
یہ باتیں ہیں جوانی کی کہانی ہے
میں بدبختوں کا وارث ہوں
نی انڈرتھل سے لے کر کے
یہ ہومو سیپین کتنے
جلے یوں ہی کہانی میں
جوانی میں