Obaidur Rahman

عبید الرحمان

عبید الرحمان کے تمام مواد

26 غزل (Ghazal)

    پر کیف کہیں کے بھی نظارے نہ رہیں گے

    پر کیف کہیں کے بھی نظارے نہ رہیں گے دنیا میں اگر عشق کے مارے نہ رہیں گے دنیائے محبت میں چراغاں نہ ملے گا پلکوں پہ اگر اشک ہمارے نہ رہیں گے تم چھوڑ کے مت جاؤ مجھے شہر بلا میں ورنہ مرے جینے کے سہارے نہ رہیں گے طے کر لو سفر شب کا کہ موقع ہے غنیمت پھر چرخ بریں پہ یہ ستارے نہ رہیں ...

    مزید پڑھیے

    ہماری زیست کا اک ایک باب کھل جائے

    ہماری زیست کا اک ایک باب کھل جائے خدایا ہم پہ ہماری کتاب کھل جائے پھر اس کے بعد یہ دشت و دمن بھلا کیا ہیں جو غور‌ و فکر کریں آفتاب کھل جائے زمیں پہ راستہ آئے نظر تو کیا ہے عجب یہ راستہ تو میاں زیر آب کھل جائے خطیب چیختا ہے روز ہی سر منبر مجال کیا ہے جو ہم پر خطاب کھل جائے نہ ...

    مزید پڑھیے

    بغیر سوچے ہوئے عرض حال کرتے رہے

    بغیر سوچے ہوئے عرض حال کرتے رہے جواب کچھ نہ ملا ہم سوال کرتے رہے کبھی تو ڈوبے ندی میں مگر کبھی ہم نے سمندروں کو اچھالا کمال کرتے رہے اسی سے نام ملا ہے اسی سے عزت بھی جو کام سہل بہت تھے محال کرتے رہے کھڑے رہے یوں ہی آنکھوں میں اشک جاری کیے ہر ایک لمحۂ شب لا زوال کرتے رہے کبھی ...

    مزید پڑھیے

    عجیب بات ہے بیمار ہے نہیں بھی ہے

    عجیب بات ہے بیمار ہے نہیں بھی ہے یہ دل تمہارا طلب گار ہے نہیں بھی ہے ہیں ممکنات نہاں اس ادا میں شوخی میں لبوں پہ ان کے جو انکار ہے نہیں بھی ہے ہے کیسا عزم سفر کیسی چاہت منزل سفر کو کارواں تیار ہے نہیں بھی ہے یہ اپنی اپنی سمجھ ہے یہ اپنا اپنا شعور سفر حیات کا دشوار ہے نہیں بھی ...

    مزید پڑھیے

    ایک مدت سے جو سینے میں بسا ہے کیا ہے

    ایک مدت سے جو سینے میں بسا ہے کیا ہے کرب احساس ہے یا کرب انا ہے کیا ہے دور حاضر میں ہر اک شخص ہے کیوں سہما ہوا دل میں جو خوف ہے وہ خوف فنا ہے کیا ہے مجھ کو اس لفظ کا مفہوم بتا دو یارو دوستی نام ہے جس کا وہ جفا ہے کیا ہے بات مطلب کی کہوں اس سے مگر پہلے ذرا یہ تو معلوم ہو وہ خوش ہے خفا ...

    مزید پڑھیے

تمام

7 رباعی (Rubaai)

تمام