پر کیف کہیں کے بھی نظارے نہ رہیں گے
پر کیف کہیں کے بھی نظارے نہ رہیں گے دنیا میں اگر عشق کے مارے نہ رہیں گے دنیائے محبت میں چراغاں نہ ملے گا پلکوں پہ اگر اشک ہمارے نہ رہیں گے تم چھوڑ کے مت جاؤ مجھے شہر بلا میں ورنہ مرے جینے کے سہارے نہ رہیں گے طے کر لو سفر شب کا کہ موقع ہے غنیمت پھر چرخ بریں پہ یہ ستارے نہ رہیں ...