زندگی جینے کا یوں ہم نے سہارا کر لیا
زندگی جینے کا یوں ہم نے سہارا کر لیا ان کا ہر تیر ستم ہنس کر گوارا کر لیا ذہن میں محفوظ ہیں جلوے ابھی اس شوخ کے دل پریشاں جب ہوا ان کا نظارہ کر لیا دوستوں میں کوئی بھی میرا نہیں تھا ہم خیال اس لیے احباب سے میں نے کنارہ کر لیا ایک پتھر دل سے ٹکرائے تو یہ لگنے لگا ہم نے خود اپنے جگر ...