معید رہبر کی غزل

    زندگی جینے کا یوں ہم نے سہارا کر لیا

    زندگی جینے کا یوں ہم نے سہارا کر لیا ان کا ہر تیر ستم ہنس کر گوارا کر لیا ذہن میں محفوظ ہیں جلوے ابھی اس شوخ کے دل پریشاں جب ہوا ان کا نظارہ کر لیا دوستوں میں کوئی بھی میرا نہیں تھا ہم خیال اس لیے احباب سے میں نے کنارہ کر لیا ایک پتھر دل سے ٹکرائے تو یہ لگنے لگا ہم نے خود اپنے جگر ...

    مزید پڑھیے

    دشت تخیلات میں جب بھی سفر ہوا

    دشت تخیلات میں جب بھی سفر ہوا جانے کہاں کہاں سے ہمارا گزر ہوا لوگو کی تلخیوں کا کچھ ایسا اثر ہوا دل کے ہر ایک گوشے میں رقص شرر ہوا اس کی طرف سے میں تو ہوا بے خبر مگر میری طرف سے وہ نہ کبھی بے خبر ہوا بگڑی ہے ایسی شکل حوادث کی مار سے حیران آئنہ بھی مجھے دیکھ کر ہوا اک بار ہی تو ...

    مزید پڑھیے

    خود کو کبھی جو خود سے ملانا پڑا ہمیں

    خود کو کبھی جو خود سے ملانا پڑا ہمیں چہرے کے پاس آئینہ لانا پڑا ہمیں تنہائیوں کا درد بھلانے کے واسطے خود اپنے گھر میں شور مچانا پڑا ہمیں مدت کے بعد ہو گیا جب ان سے سامنا ناکام حسرتوں کو جگانا پڑا ہمیں اس دشت کائنات میں جینے کے واسطے سوز غم حیات بھلانا پڑا ہمیں بن جائے پھر نہ ...

    مزید پڑھیے

    اے غزل تیری نظر جب سے اتاری ہم نے

    اے غزل تیری نظر جب سے اتاری ہم نے رکھ دیا نام ترا راجکماری ہم نے اس لیے غم کو بنا رکھا ہے اپنا ساتھی تجھ کو دے دی ہے خوشی ساری کی ساری ہم نے دل کے جذبات زمانے کو بتانے کے لیے شعر گوئی کا سفر رکھا ہے جاری ہم نے درد فرقت میں نہ سو پاؤ گے اب چین سے تم نیند آنکھوں سے چرا لی ہے تمہاری ...

    مزید پڑھیے

    رمز حیات عالم فانی میں کھو گیا

    رمز حیات عالم فانی میں کھو گیا میرا وجود نقل مکانی میں کھو گیا کیا جانے کیا کشش تھی تمہارے کلام میں جس نے سنا وہ لفظ و معانی میں کھو گیا جو دور تک نہیں تھے وہی اب ہیں سامنے کردار میرا اس کی کہانی میں کھو گیا دریا سے بھی کہیں کوئی سیلاب جب اٹھا وہ بھی ان آنسوؤں کی روانی میں کھو ...

    مزید پڑھیے

    جنون عشق جسے سر پھرا بنا دے گا

    جنون عشق جسے سر پھرا بنا دے گا پہاڑ کاٹ کے وہ راستہ بنا دے گا خمار حسن سلامت رکھے خدا اس کا جہاں وہ چاہے وہاں میکدہ بنا دے گا اسی کے قبضۂ قدرت میں ہیں سبھی کے دل وہ جس کو چاہے اسے پارسا بنا دے گا گھرا ہوا مجھے دیکھے گا جب ندامت میں وہ میری آہ کو حرف دعا بنا دے گا مرا ضمیر ہی اب ...

    مزید پڑھیے

    اپنے ماضی کو چراغوں میں بسر ہم نے کیا

    اپنے ماضی کو چراغوں میں بسر ہم نے کیا کٹ گئی رات تو دیدار سحر ہم نے کیا صرف جنگیں ہی نہیں جیتی ہیں ہیں اس دنیا میں معرکہ عشق کے میداں کا بھی سر ہم نے کیا دیکھنے والوں کی حیرت کا ٹھکانہ نہ رہا ایک پتھر کو جو چمکا کے گہر ہم نے کیا چاند میں عکس نظر آیا ہے تیرا جب سے حسن والے تجھے ...

    مزید پڑھیے

    جو تمام عمر بن کر مرا حوصلہ رہی ہے

    جو تمام عمر بن کر مرا حوصلہ رہی ہے وہی آج میری غیرت مجھے آزما رہی ہے مری فکر جانے مجھ کو کہاں لے کے جا رہی ہے کہ قدم قدم پہ منزل سر راہ آ رہی ہے نہیں چھوڑتی ہے مجھ کو کسی موڑ پر یہ دنیا میں اسے رلا رہا ہوں یہ مجھے رلا رہی ہے تو یہ جانتا ہے پھر بھی نہیں فکر آخرت کی تری موت رفتہ رفتہ ...

    مزید پڑھیے

    ایسے جذبات میں لہجے کو نہ پتھر کیجے

    ایسے جذبات میں لہجے کو نہ پتھر کیجے گفتگو مجھ سے ذرا آپ سنبھل کر کیجے یہ نہ ہو آپ کی تحریر ہی باغی ہو جائے ظلم اتنا بھی نہ قرطاس و قلم پر کیجے مجھ سے رنجش ہے تو میدان میں آ جائیے آپ میری تصویر کے ٹکڑے نہ بہتر کیجے میرا دعویٰ ہے کہ حالات بدل جائیں گے سامنا آپ جو حالات کا ڈٹ کر ...

    مزید پڑھیے

    تمہارے ہونٹ جن کے ذکر کی گرمی سے جلتے ہیں

    تمہارے ہونٹ جن کے ذکر کی گرمی سے جلتے ہیں ہمارے جیسے دیوانے انہیں راہوں پہ چلتے ہیں جنہیں قرطاس پر لاؤں تو اک ہنگامہ ہو جائے شب تنہائی میں اکثر کچھ ایسے شعر ڈھلتے ہیں بتاؤ چین سے کیسے رہیں ہم ایسی وادی میں جہاں گلشن کے رکھوالے ہی کلیوں کو مسلتے ہیں ترے آگے نہ اپنا سر جھکائیں ...

    مزید پڑھیے