جنون عشق جسے سر پھرا بنا دے گا
جنون عشق جسے سر پھرا بنا دے گا
پہاڑ کاٹ کے وہ راستہ بنا دے گا
خمار حسن سلامت رکھے خدا اس کا
جہاں وہ چاہے وہاں میکدہ بنا دے گا
اسی کے قبضۂ قدرت میں ہیں سبھی کے دل
وہ جس کو چاہے اسے پارسا بنا دے گا
گھرا ہوا مجھے دیکھے گا جب ندامت میں
وہ میری آہ کو حرف دعا بنا دے گا
مرا ضمیر ہی اب میرا رہنما ٹھہرا
یہ ہر مقام پہ مجھ کو بڑا بنا دے گا
جو دیکھ لے گا تمہیں کوئی منچلا موسم
تمہاری زلف سے کالی گھٹا بنا دے گا
تو دوسروں سے ہے برتر نہ یہ سمجھ رہبرؔ
یہ اعتبار تجھے کھوکھلا بنا دے گا