گلزار جہاں سے باغ جنت میں گئے
گلزار جہاں سے باغ جنت میں گئے مرحوم ہوئے جوار رحمت میں گئے مداح علی کا مرتبہ اعلیٰ ہے غالبؔ اسداللہ کی خدمت میں گئے
لکھنؤ کے ممتاز ترین کلاسیکی شاعروں میں ۔ عظیم مرثیہ نگار
One of the most prominent classical poets at Lucknow, who excelled in Mersia poetry. Contemporary of Mirza Ghalib.
گلزار جہاں سے باغ جنت میں گئے مرحوم ہوئے جوار رحمت میں گئے مداح علی کا مرتبہ اعلیٰ ہے غالبؔ اسداللہ کی خدمت میں گئے
جس پر کہ نظر لطف کی شبیر کریں ادنیٰ اعلیٰ سب اس کی توقیر کریں جس سنگ کو چاہیں وہ بنا دیں پارس جس خاک کو چاہیں ابھی اکسیر کریں
اصحاب نے پوچھا جو نبی کو دیکھا معراج میں حضرت نے کسی کو دیکھا کہنے لگے مسکرا کے محبوب خدا واللہ جہاں دیکھا علی کو دیکھا
سوز غم دوری نے جلا رکھا ہے آہوں نے کنول دل کا بجھا رکھا ہے نکلو کہیں جلد عمر آخر ہے انیسؔ اس ہند سیہ بخت میں کیا رکھا ہے
اے بخت رسا سوئے نجف راہی کر مجھ زار کو زائر ید اللہی کر لے جا سوئے کربلا مری مشت غبار اے باد صبا اتنی ہوا خواہی کر
آدم کو عجب خدا نے رتبہ بخشا ادنیٰ کے لیے مقام اعلیٰ بخشا عقل و ہنر و تمیز و جان و ایماں اس ایک کف خاک کو کیا کیا بخشا
کس طرح کرے نہ ایک عالم افسوس جی بھر کے کیا نہ شہ کا ماتم افسوس کیا جلد گزر گئے یہ دس دن غم کے کیوں صاحبو ہو چکا محرم افسوس
دشمن کو بھی دے خدا نہ اولاد کا داغ جاتا نہیں ہرگز دل ناشاد کا داغ فرماتے تھے رو کے لاش قاسم پہ حسین اولاد سے کم نہیں ہے داماد کا داغ
اے خالق ذوالفضل و کرم رحمت کر اے دافع ہر رنج و الم رحمت کر سبقت ہے سدا غضب پہ رحمت کو تری اپنی تجھے رحمت کی قسم رحمت کر