ہر طرف لو ہے یہاں پروائیوں میں چل کہیں
ہر طرف لو ہے یہاں پروائیوں میں چل کہیں جل نہ جائے تیرے نازک جسم کا صندل کہیں منتظر ہیں دھوپ کا تحفہ لئے سب راستے آؤ چل کر بیٹھ لیں سائے میں پل دو پل کہیں گیت کچھ مدھم سروں میں گائیں موجوں سے کہو ہو نہ جائیں صبح تک مانجھی کے بازو شل کہیں اتنے لمبے ہیں سمندر سے یہاں تک فاصلے ایسا ...