کاظم جرولی کے تمام مواد

21 غزل (Ghazal)

    ہر طرف لو ہے یہاں پروائیوں میں چل کہیں

    ہر طرف لو ہے یہاں پروائیوں میں چل کہیں جل نہ جائے تیرے نازک جسم کا صندل کہیں منتظر ہیں دھوپ کا تحفہ لئے سب راستے آؤ چل کر بیٹھ لیں سائے میں پل دو پل کہیں گیت کچھ مدھم سروں میں گائیں موجوں سے کہو ہو نہ جائیں صبح تک مانجھی کے بازو شل کہیں اتنے لمبے ہیں سمندر سے یہاں تک فاصلے ایسا ...

    مزید پڑھیے

    نحیف و زار صدا تھک کے بیٹھ جاتی ہے

    نحیف و زار صدا تھک کے بیٹھ جاتی ہے سر زباں ہی دعا تھک کے بیٹھ جاتی ہے بہت کٹھن ہے عزیزو ہماری ہم سفری ہمارے ساتھ ہوا تھک کے بیٹھ جاتی ہے نہ اتنا رخت سفر دیں سمندروں سے کہو میان راہ گھٹا تھک کے بیٹھ جاتی ہے ہر ایک بار ابھرتا ہے آفتاب وفا ہر ایک بار جفا تھک کے بیٹھ جاتی ہے یہیں ...

    مزید پڑھیے

    سامنے جیسی چمک اور نہ جوہر دیکھا

    سامنے جیسی چمک اور نہ جوہر دیکھا آئینہ میں نے کئی بار پلٹ کر دیکھا کبھی طوفاں کبھی ساحل کبھی گوہر دیکھا رات بھر خواب میں پیاسے نے سمندر دیکھا کیا ملے گا بھلا انسان کے چہرے کا سراغ جب بھی دیکھا مجھے دنیا نے تو بے سر دیکھا ریگ صحرا بھی اچھلنے لگی پانی کی طرح جب سرابوں پہ کبھی ...

    مزید پڑھیے

    قافلہ جا کے اسی دشت میں ٹھہرا اپنا

    قافلہ جا کے اسی دشت میں ٹھہرا اپنا خود پہ رکھتے ہیں جہاں پیڑ بھی سایا اپنا اس جگہ لے کے مجھے تشنہ لبی آئی ہے خود ہی پی لیتا ہے پانی جہاں دریا اپنا ہم کسی غیر کے شرمندۂ احسان نہ ہوئے ہم نے خود بڑھ کے اٹھایا ہے جنازا اپنا اگتی رہتی ہیں یہاں شمس و قمر کی فصلیں کیا کمی ہم کو سلامت ...

    مزید پڑھیے

    کیا دکھا سکتا ہے کوئی معجزے اسی کروڑ

    کیا دکھا سکتا ہے کوئی معجزے اسی کروڑ کیا کبھی حل ہو سکیں گے مسئلے اسی کروڑ سوچئے کیونکر کٹے گا وقت کا لمبا سفر رہنما کوئی نہیں اور قافلے اسی کروڑ کوئی بھی آنسو تمہارے پونچھنے والا نہیں کہنے کو ماں ہیں تمہارے لاڈلے اسی کروڑ اس کے ہونٹوں پر جگانا ہے مسرت کی لکیر جس کے سینے میں ...

    مزید پڑھیے

تمام