خدا کہوں گا تمہیں ناخدا کہوں گا تمہیں
خدا کہوں گا تمہیں ناخدا کہوں گا تمہیں
پکارنا ہی پڑے گا تو کیا کہوں گا تمہیں
مری پسند مرے نام پر نہ حرف آئے
بہت حسین بہت با وفا کہوں گا تمہیں
ہزار دوست ہیں وجہ ملال پوچھیں گے
سبب تو صرف تمہیں ہو میں کیا کہوں گا تمہیں
ابھی سے ذہن میں رکھنا نزاکتیں میری
کہ ہر نگاہ کرم پر خفا کہوں گا تمہیں
ابھی سے اپنی بھی مجبوریوں کو سوچ رکھو
کہ تم ملو نہ ملو مدعا کہوں گا تمہیں
قسم شرافت فن کی کہ اب غزل میں کبھی
تمہارا نام نہ لوں گا صبا کہوں گا تمہیں