کیا کہوں کیا کیا گیا جب اپنا کاشانہ گیا
کیا کہوں کیا کیا گیا جب اپنا کاشانہ گیا خم گیا ساقی گیا اور ہم سے مے خانہ گیا ہو گئے کتنے ہی گم عقل و خرد کی راہ میں منزل مقصود تک تو صرف دیوانہ گیا گوشۂ تہذیب میں بھی گھات میں صیاد ہے اب کبھی کا فرق آبادی و ویرانہ گیا آج کی اس زندگی کے تیز رو طوفان میں وقت ذکر ساغر و مینا و ...