JaiKrishn Chaudhry Habeeb

جے کرشن چودھری حبیب

اردو شاعر، فارسی اور سنسکرت کے عالم، آزادی کی جدوجہد میں شامل رہے

Known for his role in Independence struggle, Urdu academics and literature

جے کرشن چودھری حبیب کی غزل

    کیا کہوں کیا کیا گیا جب اپنا کاشانہ گیا

    کیا کہوں کیا کیا گیا جب اپنا کاشانہ گیا خم گیا ساقی گیا اور ہم سے مے خانہ گیا ہو گئے کتنے ہی گم عقل و خرد کی راہ میں منزل مقصود تک تو صرف دیوانہ گیا گوشۂ تہذیب میں بھی گھات میں صیاد ہے اب کبھی کا فرق آبادی و ویرانہ گیا آج کی اس زندگی کے تیز رو طوفان میں وقت ذکر ساغر و مینا و ...

    مزید پڑھیے

    تیرے لطف و کرم سے جو دامن میں میرے آیا ہے

    تیرے لطف و کرم سے جو دامن میں میرے آیا ہے سینے سے وہ پھول لگایا خار وہ میں نے چوما ہے پاؤں کی زنجیر سہی تیری نظروں میں رسم وفا میرے دل سے پوچھو تو یہ میرے دل کا گہنا ہے اپنے غمگیں دل کو ہم نے بہلایا گو جتنوں سے لیکن مچل گیا یہ جب بھی نام تمہارا آیا ہے میرے ٹوٹے دل میں گونجی آہ کسی ...

    مزید پڑھیے

    الفت کے فسانے ماضی کے کچھ بھولے کچھ یاد آ بھی گئے

    الفت کے فسانے ماضی کے کچھ بھولے کچھ یاد آ بھی گئے غم کے بادل دل پہ مرے کچھ چھٹ بھی گئے کچھ چھا بھی گئے جب عشق کی وادی میں ہم تم لے کر ہاتھوں میں ہاتھ چلے گو خار بھی الجھے دامن میں کچھ لمحے گل برسا بھی گئے جب راز محبت مجھ سے سنا کچھ وہ بھی پسیجے دم بھر کو چپ رہتے ہوئے کچھ کہہ بھی گئے ...

    مزید پڑھیے

    چمن چمن سے گلوں کا یہی پیام آیا

    چمن چمن سے گلوں کا یہی پیام آیا وہی حسیں ہے جو دنیا میں شاد کام آیا مری طرف کو اٹھی یوں نگاہ ساقی کی کہ جیسے دور میں لبریز مے کا جام آیا خود ان کے رخ سے ہوا ان کے دل کا حال عیاں جو بھولے بسرے کبھی لب پہ میرا نام آیا بڑھا کے ہاتھ زمانے نے اس سے چھین لیا جو ایک لہجہ بھی لب تک کسی کے ...

    مزید پڑھیے

    کہہ چکے حال راز باقی ہے

    کہہ چکے حال راز باقی ہے ناز اٹھائے نیاز باقی ہے منزل عشق طے ہوئی پھر بھی راہ دور و دراز باقی ہے تو نے نغمے بھی دل سے چھین لیے تار ٹوٹے ہیں ساز باقی ہے سجدوں سے بندگی نہیں ہوتی سر جھکا ہے نماز باقی ہے دل تو تیروں سے ہو گیا چھلنی اور ابھی مشق ناز باقی ہے صحبت شب تو ہو گئی آخر ایک ...

    مزید پڑھیے

    دل میں غم کی کنی نہیں ہوتی

    دل میں غم کی کنی نہیں ہوتی زندگی زندگی نہیں ہوتی صرف ہونٹوں پہ جو بکھر جائے وہ ہنسی تو ہنسی نہیں ہوتی دل تو روتا ہے خون کے آنسو آنکھ میں گو نمی نہیں ہوتی گرچہ ہر دم وہ پاس رہتے ہیں حسرتوں میں کمی نہیں ہوتی تیرے قدموں پہ جس کا دم نکلے اس سے بڑھ کر خوشی نہیں ہوتی تیرے اٹھتے ہی ...

    مزید پڑھیے

    خموش نظروں سے حسن بتاں کی بات کریں

    خموش نظروں سے حسن بتاں کی بات کریں نہ لب پہ آئی جو اس داستاں کی بات کریں رہ جنوں میں بھٹکتے کہاں کہاں پہنچے کہاں کہاں کی سنائیں کہاں کی بات کریں جگر کے داغ دکھانے سے فائدہ کیا ہے عبث ہے محض کے زور زماں کی بات کریں نہ بھول جائے زمانہ وفا کی قدروں کو مٹے جو عشق میں ان کے نشاں کی ...

    مزید پڑھیے

    خامشی اجتناب سے پہلے

    خامشی اجتناب سے پہلے اک ستم آفتاب سے پہلے اتنی جلدی ابھی کہاں پیری گنہ کر لوں ثواب سے پہلے اس حسیں چشم کے تصور سے نشہ آیا شراب سے پہلے دن ڈھلے آ گئے وہ میرے گھر دیکھی تعبیر خواب سے پہلے اتنا بوجھل تھکا ہوا ماحول ہے سکوں انقلاب سے پہلے فتنے اٹھے مگر حبیبؔ کہاں ان کے عہد شباب ...

    مزید پڑھیے

    یاد ایام رفتہ یوں آئے

    یاد ایام رفتہ یوں آئے دھندلے دھندلے سے جیسے کچھ سائے جیسے اڑتے ہوئے پرندے کا نغمہ دم بھر فضا میں لہرائے جیسے ویران دل کے گلشن میں چپکے چپکے بہار آ جائے سونی سونی سی جیسے محفل میں دفعتاً جان انتظار آئے جیسے ابر سیہ کے پردے میں چاند کی اک کرن تھرک جائے جیسے سنسان رہ گزاروں ...

    مزید پڑھیے

    دل کی کشتی تیرے حوالے

    دل کی کشتی تیرے حوالے تیرے سوا اب کون سنبھالے پیار میں پڑ گئے جان کے لالے آنکھ میں آنسو پاؤں میں چھالے کون ہے تیرے دکھ کا ساتھی اپنی دنیا آپ بسا لے خوں ہوتی ہے جس کی تمنا ایسے بھی ہیں جینے والے دنیاں جنت دنیاں دوزح جیسے چاہے ویسا بنا لے رات اور دن میں کیا کیا دیکھا دل میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 5