JaiKrishn Chaudhry Habeeb

جے کرشن چودھری حبیب

اردو شاعر، فارسی اور سنسکرت کے عالم، آزادی کی جدوجہد میں شامل رہے

Known for his role in Independence struggle, Urdu academics and literature

جے کرشن چودھری حبیب کی غزل

    فکر جہاں سے کھیلے زور بتاں سے کھیلے

    فکر جہاں سے کھیلے زور بتاں سے کھیلے ہم دور زندگی میں ہر امتحاں سے کھیلے پھولوں سے کوئی کھیلا کلیوں سے کوئی الجھا ہم درد آشنا تھے درد نہاں سے کھیلے جب بچھڑے دوستوں کی یاد آئی بیٹھے بیٹھے ہم بے قرار ہو کر اشک رواں سے کھیلے آساں نہ تھا گزرنا کچھ راہ عاشقی سے ہستی مٹائی اپنی اپنی ...

    مزید پڑھیے

    نگاہ مختصر سے داستاں تک بات جا پہنچی

    نگاہ مختصر سے داستاں تک بات جا پہنچی خدا جانے کہاں سے اب کہاں تک بات جا پہنچی نگاہوں کی زباں نے کہہ دیا جو کچھ نہ کہنا تھا دل سوزاں سے جب اشک رواں تک بات جا پہنچی سنور اٹھی ہے کیا زلف زمیں اب دست انساں سے کہ ماہ و مشتری و آسماں تک بات جا پہنچی ہوا تو فیصلہ دل کا اشاروں میں کنائیں ...

    مزید پڑھیے

    تمہاری آرزو تم سے کہیں بڑھ کر حسیں نکلی

    تمہاری آرزو تم سے کہیں بڑھ کر حسیں نکلی کہ دنیا کی ہر اک شے سے یہی دل کے قریں نکلی میں سمجھا یاد بھی ترک تعلق پر تو آئے گی مگر جب دل ٹٹولا ہے وہیں یہ جاگزیں نکلی ابھی کچھ اور بھی کھیلو مرے چاہت بھرے دل سے ابھی بھی زخم کم کم ہیں ابھی حسرت نہیں نکلی سر محفل کیا رسوا مجھے تیری محبت ...

    مزید پڑھیے

    محبت ہی اگر تجھ کو نہ راس آئی تو کیا ہوگا

    محبت ہی اگر تجھ کو نہ راس آئی تو کیا ہوگا ترے غم میں طبیعت میری گھبرائی تو کیا ہوگا تجھے پانے کی خاطر کس قدر بے چین رہتا ہوں تجھے پا کر بھی گر تسکیں نہیں پائی تو کیا ہوگا نہیں پیتا نہ پی زاہد مگر یہ تو سمجھ لیتا اگر ساقی نے مے آنکھوں سے برسائی تو کیا ہوگا ہم اس کے در پہ جانے کی جو ...

    مزید پڑھیے

    نظریں جھکی سوال پہ میرے جواب میں

    نظریں جھکی سوال پہ میرے جواب میں کیا کیا نہ کہہ گئی ہے نگاہیں حجاب میں مضراب ہی سے ساز میں ہے ساری نغمگی ہے زندگی کا لطف نہاں اضطراب میں راہ وفا میں اس کے قدم ڈگمگائیں کیوں دیکھا ہے جس نے تیرا کرم بھی عتاب میں صدقے نگاہ ناز کے ہوں بے نیاز جام آئے یہ کیف حسن کہاں سے شراب میں میں ...

    مزید پڑھیے

    پاس میں روح وفا ہو جیسے

    پاس میں روح وفا ہو جیسے دل مرا جلتا دیا ہو جیسے اس طرح جیتا ہوں میں تیرے بغیر زندگی ایک سزا ہو جیسے لب پہ یوں نام ترا آتا ہے آخر شب کی دعا ہو جیسے دل مرا توڑا ہے ہنستے ہنستے یہ ترا عہد وفا ہو جیسے یوں تیری مست نظر اٹھتی ہے در مے خانہ کھلا ہو جیسے پل میں مرجھا کے گرا شاخ سے ...

    مزید پڑھیے

    درد ہی دیتا ہے اب وہ نہ دوا دیتا ہے

    درد ہی دیتا ہے اب وہ نہ دوا دیتا ہے ہائے کیسا وہ وفاؤں کا صلہ دیتا ہے میں نے پینے کے لیے ہاتھ بڑھایا کب تھا اپنے ہاتھوں سے کوئی آ کے پلا دیتا ہے گرنے لگتے ہیں اگر اشک مری آنکھوں سے اپنا دامن کوئی چپکے سے بڑھا دیتا ہے جس نے اک بار بھی دیکھی ہے تجلی تیری سارے عالم کو وہ نظروں سے ...

    مزید پڑھیے

    امید دید کام آئے نہ آئے

    امید دید کام آئے نہ آئے سحر آئی ہے شام آئے نہ آئے میسر ہے نگاہ لطف ساقی ہمیں کیا دور جام آئے نہ آئے شراب آنکھوں ہی آنکھوں میں نہ پی لوں مرے لب تک وہ جام آئے نہ آئے صبا کرتی تو ہے کوشش برابر ترا طرز خرام آئے نہ آئے کلی چٹکی پہنچ جائے گی بلبل صبا لے کر پیام آئے نہ آئے مرے دل میں ...

    مزید پڑھیے

    سایہ قدم قدم پہ ہے ہر روشنی کے ساتھ

    سایہ قدم قدم پہ ہے ہر روشنی کے ساتھ صبحیں چھپی ہیں پردے میں ہر تیرگی کے ساتھ آسان کر دی تیرے تصور نے منزلیں گزرے رہ حیات سے ہم بے خودی کے ساتھ سجدے دل و نظر کے تو ہر جا بکھر گئے دیر و حرم کا کام ہی کیا بندگی کے ساتھ اک درد تھا کہ بزم سے لے کر تیری چلے دل یاں کہ واں لٹا کے چلے ہم ...

    مزید پڑھیے

    عارض اشکوں سے ترے تر نہیں دیکھے جاتے

    عارض اشکوں سے ترے تر نہیں دیکھے جاتے خاک میں رلتے یہ گوہر نہیں دیکھے جاتے دیکھ سکتا ہوں زمانے کی بدلتی نظریں تیرے بدلے ہوئے تیور نہیں دیکھے جاتے آئنہ بھی رخ روشن کے مقابل نہ رہے ہم سے کوئی ترے ہمسر نہیں دیکھے جاتے دل کے ساگر میں جو ہر شام و سحر اٹھتے ہیں وہ تلاطم کبھی باہر ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5