JaiKrishn Chaudhry Habeeb

جے کرشن چودھری حبیب

اردو شاعر، فارسی اور سنسکرت کے عالم، آزادی کی جدوجہد میں شامل رہے

Known for his role in Independence struggle, Urdu academics and literature

جے کرشن چودھری حبیب کی غزل

    نہ کیوں اپنی محبت کو ہی بے لفظ و بیاں کر لیں

    نہ کیوں اپنی محبت کو ہی بے لفظ و بیاں کر لیں خموشی کو زباں کر لیں نظر کو داستاں کر لیں حسیں ہے حسن سے تیرے یہ پستی بھی بلندی بھی نہ کیوں پھر تجھ کو سجدے ہم جہاں چاہیں وہاں کر لیں تبسم کو لب لالی پہ اپنے کچھ بکھرنے دو دل ویراں کو دم بھر ہم بھی رقص گلستاں کر لیں یہی موسم یہی دن تھے ...

    مزید پڑھیے

    درد منت کش درماں ہو ضروری تو نہیں

    درد منت کش درماں ہو ضروری تو نہیں زخم مرہم کا ہی خواہاں ہو ضروری تو نہیں دل کی گہرائی میں داغوں کے چمن کھلتے ہیں میرا ہر زخم نمایاں ہو ضروری تو نہیں آگ ہے دونوں طرف گرچہ برابر کی لگی پھر بھی مجھ سا وہ پریشاں ہو ضروری تو نہیں ہجر میں تیرے تصور کے مزے کیا کہنے ہر کوئی دید کا ...

    مزید پڑھیے

    ابھی حسن خود سے ہے بے خبر ابھی عشق بھی ہے نہاں نہاں

    ابھی حسن خود سے ہے بے خبر ابھی عشق بھی ہے نہاں نہاں نہ ہیں قصے راز و نیاز کے نہ فسانے دل کے زباں زباں کبھی بھول سکتا ہوں ہم نشیں وہ نگاہ الفت اولیں وہ سماں تھا کتنا حسیں حسیں تھی وہ شب بھی کتنی جواں جواں ترے عشق نے مجھے کر دیا غم دو جہاں سے ہی بے نیاز کہ میں خار زار حیات سے بھی گزر ...

    مزید پڑھیے

    اپنے حال دل پہ خود ہی مسکرا سکتا ہوں میں

    اپنے حال دل پہ خود ہی مسکرا سکتا ہوں میں کب کسی کے رحم کا احساں اٹھا سکتا ہوں میں آشیاں کو پھونک سکتی ہے اگرچہ بجلیاں شاخ گل پر بار بار اس کو بنا سکتا ہوں میں داستان غم کو کہہ سکتا ہوں صرف اک آہ میں اور تم چاہو تو افسانہ بنا سکتا ہوں میں تم اگرچہ بخش سکتے ہو مجھے تنہائیاں اپنی ...

    مزید پڑھیے

    ساز الفت ہے مرے ساز جگر ہونے تک

    ساز الفت ہے مرے ساز جگر ہونے تک حسن دل کش ہے مرے ذوق نظر ہونے تک عزم انساں نے ستاروں پہ کمندیں ڈالیں منزلیں دور ہیں سرگرم سفر ہونے تک بارہا ننھا سا دل خون ہوا زیر فلک غنچے پر گزری ہے کیا کیا گل تر ہونے تک رفعتیں کون سی ہے چھو نہ سکے جن کو خیال حد پرواز ہے تخئیل کے پر ہونے ...

    مزید پڑھیے

    نہ رنگ و بو ہے نہ کیف و نغمہ نظر میں بھی دل ربا نہیں ہے

    نہ رنگ و بو ہے نہ کیف و نغمہ نظر میں بھی دل ربا نہیں ہے میں کیسے سمجھوں بہار آئی کہ غنچہ دل کا کھلا نہیں ہے تری محبت کے خواب دیکھے تری محبت کے گیت گائے تیری محبت میں کیا نہ پایا تیری محبت میں کیا نہیں ہے چھپاؤں زخموں کے اپنے دل میں نہ آئے نوک مژہ پہ آنسو کرو نہ رسوا یوں اپنے غم کو ...

    مزید پڑھیے

    درد منت کش درماں ہو ضروری تو نہیں

    درد منت کش درماں ہو ضروری تو نہیں زخم مرہم کا ہی خواہاں ہو ضروری تو نہیں دل کی گہرائی میں داغوں کے چمن کھلتے ہیں میرا ہر زخم نمایاں ہو ضروری تو نہیں آگ ہے دونوں طرف گرچہ برابر کی لگی پھر بھی مجھ سا وہ پریشاں ہو ضروری تو نہیں ہجر میں تیرے تصور کے مزے کیا کہنے ہر کوئی دید کا ...

    مزید پڑھیے

    بے تعلق زندگی بھی زندگی ہوتی ہے کیا

    بے تعلق زندگی بھی زندگی ہوتی ہے کیا ساز دل خاموش ہو تو نغمگی ہوتی ہے کیا یک بیک تاریک دل میں کیوں اجالا ہو گیا یاد یار مہرباں سے روشنی ہوتی ہے کیا دیکھ کر تجھ کو کرے گا کوئی کیوں سیر چمن گل کے چہرے پر بھی ایسی تازگی ہوتی ہے کیا جس نے تیرے حسن کی لو دیکھ لی سمجھا ہے وہ کیوں چمکتے ...

    مزید پڑھیے

    گلشن میں ترے حسن کی جب بات چلی ہے

    گلشن میں ترے حسن کی جب بات چلی ہے ٹھہری ہے نظر گل پہ نہ غنچے پہ رکی ہے رکھتی ہے جگر گرچہ وہ نازک سی کلی ہے طوفانوں سے کھیلی ہے وہ کانٹوں میں پلی ہے جو لب پہ نہ آ پائی وہ آنکھوں نے کہی ہے آنکھیں بھی نہ کہہ پائیں جو وہ دل نے سنی ہے آ کر ترے در پر مجھے احساس ہوا یہ بھٹکی ہوئی کشتی مری ...

    مزید پڑھیے

    تنہائیوں میں کیا کہوں کیا یاد آ گیا

    تنہائیوں میں کیا کہوں کیا یاد آ گیا افسانہ ایک بھولا ہوا یاد آ گیا آساں سمجھ کے منزل جاناں پہ ہو لیے وہ مشکلیں پڑی کہ خدا یاد آ گیا سمجھا تھا میں کہ دل میں وہ اب محو ہو چکا پہلے سے بھی مگر وہ سوا یاد آ گیا دل نے فریب عشق میں کھائے ہیں بار بار ہر بار دل کو عہد وفا یاد آ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5