خامشی اجتناب سے پہلے

خامشی اجتناب سے پہلے
اک ستم آفتاب سے پہلے


اتنی جلدی ابھی کہاں پیری
گنہ کر لوں ثواب سے پہلے


اس حسیں چشم کے تصور سے
نشہ آیا شراب سے پہلے


دن ڈھلے آ گئے وہ میرے گھر
دیکھی تعبیر خواب سے پہلے


اتنا بوجھل تھکا ہوا ماحول
ہے سکوں انقلاب سے پہلے


فتنے اٹھے مگر حبیبؔ کہاں
ان کے عہد شباب سے پہلے