Ishrat Afreen

عشرت آفریں

تانیثی خیالات کی حامل معروف شاعرہ، گہرے سماجی اورتخلیقی شعور کے ساتھ شاعری کرنے کے لیے جانی جاتی ہیں۔

Renowned feminist poet, known for her social consciousness and creative sensibility.

عشرت آفریں کی نظم

    مدفن

    میرا پیار اس بستی کے نام جہاں مرے بچپن کی ننھی منی یادیں سوتی ہیں جہاں مری معصوم تمناؤں نے گھروندے کھینچے تھے میرا پیار اس ٹھنڈے گہرے نیلم تالاب کے نام جس کی اجلی مٹی مرے کھلونوں کے کام آتی تھی میرا پیار اس گھر کے نام جس کی سبز منڈیروں پر میرے ہاتھ کی رنگی ہوئی گوریا اب بھی چہکتی ...

    مزید پڑھیے

    رہائی

    اسیر لوگو اٹھو اور اٹھ کر پہاڑ کاٹو پہاڑ مردہ روایتوں کے پہاڑ اندھی عقیدتوں کے پہاڑ ظالم عداوتوں کے ہمارے جسموں کے قید خانوں میں سیکڑوں بے قرار جسم اور اداس روحیں سسک رہی ہیں وہ زینہ زینہ بھٹک رہی ہیں ہم ان کو آزاد کب کریں گے ہمارا ہونا ہماری ان آنے والی نسلوں کے واسطے ہے ہم ان ...

    مزید پڑھیے

    حوا کی بیٹی کا پہلا دکھ

    راتوں کو جب ہمسائے کے گھر سے بچے کے رونے کی آوازیں آتی ہیں تو مری آنکھیں بھیگنے لگتی ہیں اور میرے اندر اک بھوکا احساس بھڑکنے لگتا ہے تب میری مریمیت اس کو بہلاتی ہے اور میرے اندر کی سارہ ان پیاسی آشاؤں کے لیے کہیں ساگر ڈھونڈنے جاتی ہے مجھے اپنی ماں یاد آتی ہے

    مزید پڑھیے

    پہیلی

    ہلکا پھلکا سا بدن بوٹا سا قد اس پہ غرارے کا بوجھ ناک کی لونگ چمکتی ہوئی ہیرے کی کنی اور کانوں میں مہکتی ہوئی تازہ چمپا آنکھ پر موٹے سے شیشے کی پرانی عینک گال میں پان دبا ایک آنچل میں بندھے تھوڑے سے ٹوٹے پیسے نیفے میں اڑسے ہوئے نوٹ کرارے دو چار اور کمر بند میں چابی کا وہ بھاری ...

    مزید پڑھیے

    میرے پرکھوں کی پہلی دعا

    رات کی کوکھ سے صبح کی ایک ننھی کرن نے جنم یوں لیا شب نے ننھی شفق کی گلابی حسیں مٹھیاں کھول کر کچھ لکیریں پڑھیں اور صبا سے نہ معلوم چپکے سے کیا کہہ دیا یوں کہ شبنم کی آنکھوں سے آنسو بہے اک ستارہ ہنسا چاندنی مسکراتی ہوئی چل پڑی اور نقاہت سے پہلو بدلتے ہوئے چونک کر میری ماں نے بڑے شوق ...

    مزید پڑھیے

    ایک سچ

    خواتین کے عالمی دن پر میں نے اپنی بیٹی کو اپنی تازہ نظم سنا کر داد طلب نظروں سے دیکھا اس پل اس کی آنکھیں ایسی طنز بھری مسکان لیے تھیں جیسے مجھ سے کہتی ہوں ماں تم کتنی جھوٹی ہو

    مزید پڑھیے

    ایک مشترکہ نظم

    وہ نظم جو میں نے تم پہ لکھی وہ شعر جو میں نے پلکوں سے دل کاغذ پر تحریر کیا وہ نظم جو تم نے مجھ پہ لکھی جو بوند برابر رشتے سے نم مٹی میں پروان چڑھی وہ نظم ہماری بانہوں میں جب بانہیں ڈال کے ہنستی ہے وہ شعر تمہارے قدموں سے جب قدم ملا کر چلتا ہے میں سوچتی ہوں اس دھرتی پر ہم دونوں جیسا ...

    مزید پڑھیے

    نظم

    مرے بچے تری آنکھیں ترے لب دیکھ کر میں سوچتی ہوں یہ دنیا اس بلا کی خوب صورت ہے تو پھر کیوں جنگ ہوتی ہے

    مزید پڑھیے

    اس نے حمد لکھی ہے

    اس قدر حسیں چہرہ اس قدر حسیں آنکھیں یہ گلاب سے رخسار پل میں تمتما اٹھیں پل میں جگمگا اٹھیں پنکھڑی سے نازک لب آپ ہی بسوریں اور آپ مسکرا اٹھیں مجھ کو یاد آتا ہے جب تمہاری کلکاری گونجتی تھی کمروں میں جب تمہاری گلکاری پھیلتی تھی بستر پر شب کو جب جگاتے تھے دن کو جب تھکاتے تھے ایسی ...

    مزید پڑھیے

    کلنڈر

    دھیان کی دیواروں سے گئے دنوں کی یادیں کیسے اتاروں اس کلنڈر میں جتنی تصویریں ہیں سب مجھ کو جان سے پیاری ہیں اس میں پہلی تصویر جو ہے یہ میرا سہما سہما خوف زدہ بچپن جس کے پس منظر میں جیون سوتیلی ماؤں جیسی سفاکی سے مجھ کو تکتا ہے محرومی میرے گال مسل کر روٹی کا ٹکڑا دیتی ہے اور بھوک ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 4