Ishrat Afreen

عشرت آفریں

تانیثی خیالات کی حامل معروف شاعرہ، گہرے سماجی اورتخلیقی شعور کے ساتھ شاعری کرنے کے لیے جانی جاتی ہیں۔

Renowned feminist poet, known for her social consciousness and creative sensibility.

عشرت آفریں کے تمام مواد

39 غزل (Ghazal)

    تم سے بھی بات چیت ہو دل سے بھی گفتگو رہے

    تم سے بھی بات چیت ہو دل سے بھی گفتگو رہے خواب و خبر کا سلسلہ یونہی کبھو کبھو رہے درد بھی ہاتھ تھام لے زخم بھی بولنے لگیں یعنی نہال شاخ غم ایسے ہی با نمو رہے عشق میں احتیاط ہی گویا ہے پاس وضع عشق چاک ہوں صد ہزار اور دامن دل رفو رہے تو جو نہیں تو میں نہیں میں جو نہیں تو تو ...

    مزید پڑھیے

    پرانے محلے کا سنسان آنگن

    پرانے محلے کا سنسان آنگن مجھے پا کے تھا کتنا حیران آنگن یہ تہذیب کو پاؤں چلنا سکھائیں سمیٹے ہیں صدیوں کے امکان آنگن وہ دیوار سے جھانکتی شوخ آنکھیں وہ پہرے پہ بوڑھا نگہبان آنگن کوئی جست میں پار کرتا ہے چوکھٹ کسی کے لئے اک بیابان آنگن کسی کے لئے پایۂ تخت ہے یہ کسی کے لئے ایک ...

    مزید پڑھیے

    یہ نہیں غم کہ میں پابند غم دوراں تھی

    یہ نہیں غم کہ میں پابند غم دوراں تھی رنج یہ ہے کہ مری ذات مرا زنداں تھی صبح سے آئینہ چھوتے ہوئے ڈر لگتا ہے رات ہی خواب میں دیکھا تھا کہ مانگ افشاں تھی سوکھتی جاتی ہے اب ڈھلتی ہوئی عمر کے ساتھ باڑھ مہندی کی جو دروازے پہ اپنے ہاں تھی شمعیں اور سائے سے دیکھے گئے طوفان کی رات اس ...

    مزید پڑھیے

    کب تک پھرنا غاروں اور گپھاؤں میں

    کب تک پھرنا غاروں اور گپھاؤں میں آؤ واپس لوٹ چلیں اب گاؤں میں صحرا میں اک ریت محل تعمیر کریں سکھ سے بیٹھیں انگوروں کی چھاؤں میں روح بھٹکتی ہے باغی شہزادی کی سنتے ہیں ان خالی محل سراؤں میں مجھ میں چھٹی حس جاگی تازہ مٹی کی طغیانی ہے پھر پانچوں دریاؤں میں گیا تو سردار کے باغ میں ...

    مزید پڑھیے

    نمو کے عرفاں سے بے خبر ہوں

    نمو کے عرفاں سے بے خبر ہوں کہ لالۂ دشت بے شجر ہوں یہ زرد پھولوں کے کنج دیکھو یہاں بھی آؤ کہ میں ادھر ہوں وہ پھول ہے شاخ پر رہے گا میں اس کی خوشبو ہوں در بدر ہوں وہ زندگی کی سزا کا لمحہ اس ایک لمحے کا میں ثمر ہوں مجھے اٹھانے کا حق ہے کس کو کہ اپنی تربت پہ نوحہ گر ہوں وہ کج کلاہوں ...

    مزید پڑھیے

تمام

36 نظم (Nazm)

    جہاں زاد

    اے حسن کوزہ گر تو نے جانا کہ میں جسم و جاں کے تعلق کی روشن گزر گاہ سے اک جہاں کا سفر جھیل کر اس رفاقت کی دہلیز تک آئی ہوں اے حسن کاش تو جان سکتا کہ اس صحن خانہ سے دہلیز تک کے سفر میں جہاں زاد کو کیوں زمانے لگے ہیں حسن اس سفر میں جہاں زاد کو ایک اک گام پر وقت کے تازیانے لگے ہیں حسن ...

    مزید پڑھیے

    وجدان

    ہجر و وصال کے بیچ بھی اک موسم ہوتا ہے جیسے تمہاری گم صم آنکھیں جیسے مری ادھوری نظمیں جیسے چھاچھ کا خالی پیالہ جیسے چاک پہ آدھا برتن جیسے کسی سیارے پر چھ ماہ کی رات جیسے کسی تخلیق کے لمحے کرب کی لذت جیسے خواب میں وصل کا نشہ جیسے لہو میں وحشی گیتوں کی سرشاری جیسے بنجر کور زمیں کی ...

    مزید پڑھیے

    مینو پاز

    عجیب سی اطلاع تھی وہ جسے میں خود سے نہ جانے کب سے چھپا رہی تھی عجب خبر تھی کہ جس کی بابت میں خود سے سچ بولتے ہوئے ہچکچا رہی تھی عجیب دکھ تھا کہ جس کا احساس جاگتے ہی میں اپنے محرم سے اپنے ہمدم سے ایسے نظریں چرا رہی تھی کہ جیسے مجھ میں کہیں کوئی جرم ہو گیا ہو عجب خبر تھی جسے مرا دل ...

    مزید پڑھیے

    میرا درد نہ جانے کوئی

    ایک طرف بیٹی ہے میری ایک طرف مری ماں دونوں مجھ کو عقل بتاتی رہتی ہیں باری باری سبق پڑھاتی رہتی ہیں دو نسلوں کے بیچ کھڑی میں خود پر ہنستی رہتی ہوں اپنی گرہیں آپ ہی کستی رہتی ہوں میرے دونوں ہاتھ بندھے میرا درد نہ جانے کوئی

    مزید پڑھیے

    مرا درد نہ جانے کوئی

    ایک طرف بیٹی ہے میری ایک طرف مری ماں دونوں مجھ کو عقل بتاتی رہتی ہیں باری باری سبق پڑھاتی رہتی ہیں دو نسلوں کے بیچ کھڑی میں خود پر ہنستی رہتی ہوں اپنی گرہیں آپ ہی کستی رہتی ہوں میرے دونوں ہاتھ بندھے مرا درد نہ جانے کوئی

    مزید پڑھیے

تمام