پہیلی
ہلکا پھلکا سا بدن
بوٹا سا قد
اس پہ غرارے کا بوجھ
ناک کی لونگ چمکتی ہوئی ہیرے کی کنی
اور کانوں میں مہکتی ہوئی تازہ چمپا
آنکھ پر موٹے سے شیشے کی پرانی عینک
گال میں پان دبا
ایک آنچل میں بندھے تھوڑے سے ٹوٹے پیسے
نیفے میں اڑسے ہوئے نوٹ کرارے دو چار
اور کمر بند میں چابی کا وہ بھاری گچھا
رات دن ایک ہی کام
گھر گرہستی میں مزے سے مصروف
تم کہیں پچھلے جنم شہد کی مکھی تو نہ تھیں