مدفن

میرا پیار
اس بستی کے نام
جہاں مرے بچپن کی ننھی منی یادیں سوتی ہیں
جہاں مری معصوم تمناؤں نے گھروندے کھینچے تھے
میرا پیار
اس ٹھنڈے گہرے نیلم تالاب کے نام
جس کی اجلی مٹی مرے کھلونوں کے کام آتی تھی
میرا پیار
اس گھر کے نام
جس کی سبز منڈیروں پر
میرے ہاتھ کی رنگی ہوئی گوریا اب بھی چہکتی ہوگی
جس کے طاق میں میری ننھی گڑیا اب بھی سوتی ہوگی
میرا رستہ تکتی ہوگی چپکے چپکے روتی ہوگی
میرا پیار
اس کھیت اور اس کھلیان کے نام
جہاں میں چاندنی راتوں کو
اکثر آنکھ مچولی کھیلا کرتی تھی


میرا پیار
ان اجڑے ہوئے باغات کے نام
جہاں بنفشہ رنگ شگوفوں اور کسم کے پھولوں میں
میں پہروں ڈولا کرتی تھی
پر پھیلاتی چم چم کرتی تیتریوں پر مرتی تھی
ان کا تعاقب کرتی تھی
میرا پیار
بیتے ہوئے لمحات کے نام
ان اجڑے باغات کے نام
ان سونے کھنڈرات کے نام
جو میرے پرکھوں کی انا کا مدفن ہیں