Hasnain Aqib

حسنین عاقب

حسنین عاقب کی غزل

    کچھ سلسلے فلک کے پڑے ہیں اجاڑ سے

    کچھ سلسلے فلک کے پڑے ہیں اجاڑ سے رشتے بنے ہوئے ہیں زمین کے پہاڑ سے بے جرم بے گناہ اسیروں کی خیر ہو آتی ہیں دم بدم یہ صدائیں تہاڑ سے بدنام ہوتا ہے وہ جو آگے دکھائی دے جلوہ دکھاتا اور ہی کوئی ہے آڑ سے تم تو چلے گئے مری دنیا کو چھوڑ کر لگ کر کھڑا ہے کون یہ دل کے کواڑ سے آندھی چلے ...

    مزید پڑھیے

    دکھ درد غم ہیں تیری عنایات زندگی

    دکھ درد غم ہیں تیری عنایات زندگی تو نے نبھائیں خوب روایات زندگی اک تو نیاز مند سراپا میں بے نیاز ملتے نہیں ہیں اپنے خیالات زندگی فطرت میں آدمی کے تغیر نہیں مگر انسان کو بدلتے ہیں حالات زندگی ملتے رہے ہیں سارے زمانے سے عمر بھر تجھ سے نہ جانے کب ہو ملاقات زندگی دونوں کے بیچ ...

    مزید پڑھیے

    جن کی آنکھوں میں ترے خواب ہوا کرتے ہیں

    جن کی آنکھوں میں ترے خواب ہوا کرتے ہیں وہ تری دید سے سیراب ہوا کرتے ہیں نیند بھی لازمی ہے دیدۂ حیرت کے لیے خواب یوں ہی تو نہیں خواب ہوا کرتے ہیں کچھ کی آنکھوں میں بھی جل اٹھتے ہیں حسرت کے چراغ اور کچھ چہرے بھی مہتاب ہوا کرتے ہیں کچھ تکلف بھی ضروری ہے محبت کے لیے کچھ محبت کے بھی ...

    مزید پڑھیے

    دانائیاں اٹک گئیں لفظوں کے جال میں

    دانائیاں اٹک گئیں لفظوں کے جال میں اتنے جواب گم ہیں مرے اک سوال میں دریا بس اک قدم کبھی ساحل کی سمت آ دیکھوں گا زور کتنا ہے تیرے ابال میں کی احتیاط لاکھ مگر حال یہ ہوا آنا تھا جن کو آ ہی گئے تیری چال میں جی چاہتا ہے ترک محبت کو بار بار آتا ہے ایک ایسا بھی لمحہ وصال میں اب کیا ...

    مزید پڑھیے

    کس کے دل میں بستا ہوں

    کس کے دل میں بستا ہوں اکثر سوچا کرتا ہوں سطح کے نیچے کچھ بھی نہیں کہنے کو میں دریا ہوں خود کو کبھی میں پا نہ سکا جانے کتنا گہرا ہوں آج بھی شاید تو آئے خواب سجائے بیٹھا ہوں رہ کر عرصے تک بے آب موتی بن کر چمکا ہوں جاگ رہا ہے دیوانہ اور میں سویا رہتا ہوں

    مزید پڑھیے

    اور تھوڑا سا بکھر جاؤں یہی ٹھانی ہے

    اور تھوڑا سا بکھر جاؤں یہی ٹھانی ہے زندگی میں نے ابھی ہار کہاں مانی ہے ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے تو کچھ ملتا نہیں دشت و صحرا کی میاں خاک کبھی چھانی ہے قتل کو قتل جو کہتے ہیں غلط کہتے ہیں کچھ نہیں ظل الٰہی کی یہ نادانی ہے سہم جاتے ہیں اگر پتہ بھی کوئی کھڑکے جانتے سب ہیں ترا ذمہ ...

    مزید پڑھیے

    نہ سطر سطر میں تلاش کر نہ عبارتوں میں تلاش کر

    نہ سطر سطر میں تلاش کر نہ عبارتوں میں تلاش کر جو ہماری طرح فقیر ہیں انہیں حاشیوں میں تلاش کر جنہیں بھولنا ترا مشغلہ انہیں سلسلوں میں تلاش کر کبھی فاصلوں سے گریز کر کبھی قربتوں میں تلاش کر مجھے نا پسند قیام دل میں قرار جاں کے خلاف ہوں مجھے گردشوں کا جنون ہے مجھے راستوں میں تلاش ...

    مزید پڑھیے

    تم کو دیکھا وہ خواب تھا جانی

    تم کو دیکھا وہ خواب تھا جانی نیند کا اک نقاب تھا جانی عشق کو تم گناہ سمجھتے رہے یہ تو کار ثواب تھا جانی ہر شکن میں عبارتیں مضمر اس کا چہرہ کتاب تھا جانی چھوڑ کر تم چلے گئے مجھ کو فیصلہ وہ خراب تھا جانی زندگی کی گھٹن ارے توبہ سانس لینا عذاب تھا جانی فطرتاً تم بھی تھے انا کے ...

    مزید پڑھیے

    بیٹا جو ہونہار تھا زن کے اثر میں ہے

    بیٹا جو ہونہار تھا زن کے اثر میں ہے کس کی نظر کا نور تھا کس کی نظر میں ہے نظریں تو تھک کے آ گئیں اپنے مدار پر اور اک خیال یار کہ اب تک سفر میں ہے پرواز کا خیال اسے کر دے گا منتشر برسوں ہوئے جو گرد جمی بال و پر میں ہے چلتا نہیں ہے مجھ کو پتہ کب میں بک گیا خوبی کمال کی یہ مرے راہبر ...

    مزید پڑھیے

    پاس مذہب کا ہو یا بھرم ذات کا

    پاس مذہب کا ہو یا بھرم ذات کا آدمی ہے غلام اپنی عادات کا دم نکل جائے گا اب جوابات کا سلسلہ چل پڑا ہے سوالات کا گھر کی دیواریں تو ہو چکیں نم مگر جانے اب کیا ارادہ ہے برسات کا لاکھ باتیں سناتی ہے دنیا ہمیں کیا برا ماننا تیری اک بات کا دو گھڑی مجھ سے روٹھا ہے میرا شعور سلسلہ منقطع ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3