نہ سطر سطر میں تلاش کر نہ عبارتوں میں تلاش کر
نہ سطر سطر میں تلاش کر نہ عبارتوں میں تلاش کر
جو ہماری طرح فقیر ہیں انہیں حاشیوں میں تلاش کر
جنہیں بھولنا ترا مشغلہ انہیں سلسلوں میں تلاش کر
کبھی فاصلوں سے گریز کر کبھی قربتوں میں تلاش کر
مجھے نا پسند قیام دل میں قرار جاں کے خلاف ہوں
مجھے گردشوں کا جنون ہے مجھے راستوں میں تلاش کر
مرے شوق سے تری جستجو کا مکالمہ ہے یہ دم بدم
مرا شکر تیرے قریب ہے مجھے نعمتوں میں تلاش کر
انہیں خود سے تھوڑا قریب کر جو عذاب جاں کا شکار ہیں
جو شکست دل کے مریض ہیں انہیں رابطوں میں تلاش کر
نہ وہ رونقیں شب و روز میں نہ وہ رزم میں نہ وہ بزم میں
وہ جو بے بہا ہے متاع دل اسے رتجگوں میں تلاش کر
وہ جو عاقبؔ طرب آشنا تھا خودی میں اپنی ہوا ہے گم
تجھے جستجو ہے اسی کی تو اسے عاشقوں میں تلاش کر