تم کو دیکھا وہ خواب تھا جانی
تم کو دیکھا وہ خواب تھا جانی
نیند کا اک نقاب تھا جانی
عشق کو تم گناہ سمجھتے رہے
یہ تو کار ثواب تھا جانی
ہر شکن میں عبارتیں مضمر
اس کا چہرہ کتاب تھا جانی
چھوڑ کر تم چلے گئے مجھ کو
فیصلہ وہ خراب تھا جانی
زندگی کی گھٹن ارے توبہ
سانس لینا عذاب تھا جانی
فطرتاً تم بھی تھے انا کے غلام
میں بھی طبعاً نواب تھا جانی
تم مجھے چاہو میں تمہیں چاہوں
سیدھا سادہ حساب تھا جانی