جن کی آنکھوں میں ترے خواب ہوا کرتے ہیں
جن کی آنکھوں میں ترے خواب ہوا کرتے ہیں
وہ تری دید سے سیراب ہوا کرتے ہیں
نیند بھی لازمی ہے دیدۂ حیرت کے لیے
خواب یوں ہی تو نہیں خواب ہوا کرتے ہیں
کچھ کی آنکھوں میں بھی جل اٹھتے ہیں حسرت کے چراغ
اور کچھ چہرے بھی مہتاب ہوا کرتے ہیں
کچھ تکلف بھی ضروری ہے محبت کے لیے
کچھ محبت کے بھی آداب ہوا کرتے ہیں
عشق کھاتا ہے قسم جن کی وہ عاشق ہیں ہم
یعنی ہم جیسے تو کم یاب ہوا کرتے ہیں
چاہتے ہیں جو تجھے ان کی محبت عاقبؔ
تجھ سے منسوب جو القاب ہوا کرتے ہیں