Hashim Azimabadi

ہاشم عظیم آبادی

ہاشم عظیم آبادی کی غزل

    جام تھا خم تھا سبو تھا مجمع احباب تھا

    جام تھا خم تھا سبو تھا مجمع احباب تھا شیخ کا ان سب میں چہرہ کس قدر شاداب تھا میں نے دیکھا رات میری گود میں مہتاب تھا آپ ہی تعبیر اس کی دیں یہ کیسا خواب تھا قیس دیوانہ ترا اے لیلیٔ محمل نشیں تیری صورت دیکھنے کو کس قدر بیتاب تھا وہ قلی تھا یا تھا کوئی کاٹھ کا الو مرید پیٹھ پر لادے ...

    مزید پڑھیے

    پھیلا ہے جال بام پہ زلف دراز کا

    پھیلا ہے جال بام پہ زلف دراز کا طوطا اڑے نہ ہاتھ سے اہل نیاز کا دیکھی نہیں ہے تم نے ہماری پتنگ ابھی کیا نام لے رہے ہو ہوائی جہاز کا آمد پرنسپل کی ہے ہشیار لڑکیو یہ وقت ہے شگفتن گل ہائے ناز کا گوگل لگا کے آنکھ پہ چلنے لگے حسیں وہ لطف اب کہاں نگہ نیم باز کا پیتے نہیں ہیں دیس کے ...

    مزید پڑھیے

    تو نہانے گھاٹ پر آیا تو دریا جل گیا

    تو نہانے گھاٹ پر آیا تو دریا جل گیا آتش رخ سے ترے جو کچھ وہاں تھا جل گیا کیا بتاؤں اپنے میں سوز دروں کا ماجرا تھا پہننے کا ارادہ ہی کہ کرتا جل گیا اب تو غم خانے میں اپنے اک چٹائی بھی نہیں آگ اس گھر کو لگی ایسی کہ جو تھا جل گیا میری آہ آتشیں کی زد میں شیخ آ ہی گئے صرف داڑھی بچ گئی ...

    مزید پڑھیے

    زخم کو پھول لہو کو جو حنا کہتے ہیں

    زخم کو پھول لہو کو جو حنا کہتے ہیں ان کو شاعر نہیں شاعر کا چچا کہتے ہیں ہم تو پتلی سی چھڑی بھی نہیں کہتے اس کو لوگ اولاد کو پیری کا عصا کہتے ہیں صرف افسر اسے کہنا تو کوئی بات نہیں ہم تو صاحب کو کلرکوں کا خدا کہتے ہیں شادیاں اپنی کیا کرتے ہیں جو لے کے طلاق ان کو سب لوگ گدا ابن گدا ...

    مزید پڑھیے

    یہ گھونگھٹ کیا برقع کیا ردا کیا

    یہ گھونگھٹ کیا برقع کیا ردا کیا اٹھا جب آنکھ کا پردہ رہا کیا یہ سچ ہے پیٹ ہی خالی اگر ہو کسی کا غمزہ و ناز و ادا کیا ہوا گر جیل کی کھائے نہ لیڈر اسے کھدر پہننے کا مزا کیا مہذب ہی رہے تعلیم کے بعد تو پھر اسکول میں تم نے پڑھا کیا ہو داخل جب ہوا میں آکسیجن عبث کوئی کرے فکر غذا ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو حاجی بھی تھا ملا بھی تھا وہ پیر بھی تھا

    یوں تو حاجی بھی تھا ملا بھی تھا وہ پیر بھی تھا مثل سائیس مگر تیرا عناں گیر بھی تھا سینکڑوں طرح کی چیزیں تھیں ڈنر میں لیکن یہ تو فرمائیں وہاں قیمۂ خنزیر بھی تھا یوں تو مژگاں کے کٹاروں سے مسلح تھے سبھی ماہ وش ان میں کوئی دست بہ شمشیر بھی تھا میری ہی آنکھ کا تنکا نظر آیا سب ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو ہے سہل ہر اک کام کا آساں ہونا

    یوں تو ہے سہل ہر اک کام کا آساں ہونا مولوی کے لئے دشوار ہے انساں ہونا نیم عریاں جو نظر آتی ہوں چلتے پھرتے کوئی دشوار ہے ان کے لئے عریاں ہونا بیٹھنے کی جو اجازت مجھے ڈیوڑھی پہ ملی بولے احباب مبارک تجھے درباں ہونا مصلحت کا تھا تقاضا جو بڑھا لی داڑھی عقد کی شرط تھی دیں دار مسلماں ...

    مزید پڑھیے

    میں وہ نہیں رہا وہ مرا دل نہیں رہا

    میں وہ نہیں رہا وہ مرا دل نہیں رہا اب میں کسی سے عشق کے قابل نہیں رہا کل میرے گھر سے میرا مصلیٰ اڑا لیا ملا بھی اعتبار کے قابل نہیں رہا انگلش اگر نہ آ سکی ہندی تو سیکھ لی اس شوخ کی نگاہ میں جاہل نہیں رہا کوے ملہار گائیں کہ الو بھجن سنائیں جب گلستاں میں شور عنادل نہیں رہا جاتا ...

    مزید پڑھیے

    قد موزوں کا شجر یاد آیا

    قد موزوں کا شجر یاد آیا اور پھر اس کا ثمر یاد آیا پھر الیکشن کا ہے سر میں سودا پھر انہیں لخت جگر یاد آیا چاند پر جانے کا مژدہ سن کر اپنا بھولا ہوا گھر یاد آیا ٹھیک چوراہے پہ میں جا بیٹھا جب ترا وقت سفر یاد آیا راہ میں مجھ کو وہ تنہا جو ملے جانے کیوں ان کا پدر یاد آیا دیکھ کر ...

    مزید پڑھیے

    خلد میں بھی حسب عادت وعظ فرمائیں گے کیا

    خلد میں بھی حسب عادت وعظ فرمائیں گے کیا شیخ حوروں سے حجامت اپنی بنوایں گے کیا واں دھرا ہی کیا ہے ٹیلے اور پہاڑوں کے سوا راکٹوں پر اڑنے والے چاند پر پائیں گے کیا دیکھتے ہی ریشہ خطمی ہو رہے ہیں پیر جی اس مریدن سے بھی اپنا عقد پڑھوائیں گے کیا پوچھ بیٹھے گر کہیں دھوتی پہننے کا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2