خلد میں بھی حسب عادت وعظ فرمائیں گے کیا

خلد میں بھی حسب عادت وعظ فرمائیں گے کیا
شیخ حوروں سے حجامت اپنی بنوایں گے کیا


واں دھرا ہی کیا ہے ٹیلے اور پہاڑوں کے سوا
راکٹوں پر اڑنے والے چاند پر پائیں گے کیا


دیکھتے ہی ریشہ خطمی ہو رہے ہیں پیر جی
اس مریدن سے بھی اپنا عقد پڑھوائیں گے کیا


پوچھ بیٹھے گر کہیں دھوتی پہننے کا سبب
کوئی ہم کو یہ تو بتلاؤ کہ بتلائیں گے کیا


بھائی صاحب ایک ہی کا بوجھ سر پر کم نہیں
دوسری اک اور آفت اپنے سر لائیں گے کیا


خلد میں بھی ہو نہیں سکتا ہے ہاشمؔ کا نباہ
ان کو غم کھانے کی عادت ہے وہاں کھائیں گے کیا