Hashim Azimabadi

ہاشم عظیم آبادی

ہاشم عظیم آبادی کی غزل

    آج کل بھیس میں لیڈر کے ہے شیطاں سمجھا

    آج کل بھیس میں لیڈر کے ہے شیطاں سمجھا مگر اس بھید کو ہندو نہ مسلماں سمجھا پیرہن جسم کے ہم رنگ تھا اس کے اتنا کوئی ملبوس اسے سمجھا کوئی عریاں سمجھا گر یہی قدر سخن ہے تو سخن پر لعنت ایک قوال کو تو شاعر دوراں سمجھا بن کے مہماں جو گیا ہو گیا جوتا غائب میزبانی کے نہ اس راز کو مہماں ...

    مزید پڑھیے

    یوں تو دشوار ہے چھوٹے کا بڑا ہو جانا

    یوں تو دشوار ہے چھوٹے کا بڑا ہو جانا ہر بھتیجے کی ہے معراج چچا ہو جانا ہوش تو ہوش لنگوٹی بھی گئی مجنوں کی کتنا مہنگا پڑا لیلیٰ پہ فدا ہو جانا کم سے کم وہ سر بازار تو اچھلے کورے لے کے پگڑی سر واعظ سے ہوا ہو جانا ہم نے دیکھا ہے انہیں آنکھوں سے کچھ بندوں کا چڑھ کے کرسیٔ وزارت پہ خدا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 2