قد موزوں کا شجر یاد آیا

قد موزوں کا شجر یاد آیا
اور پھر اس کا ثمر یاد آیا


پھر الیکشن کا ہے سر میں سودا
پھر انہیں لخت جگر یاد آیا


چاند پر جانے کا مژدہ سن کر
اپنا بھولا ہوا گھر یاد آیا


ٹھیک چوراہے پہ میں جا بیٹھا
جب ترا وقت سفر یاد آیا


راہ میں مجھ کو وہ تنہا جو ملے
جانے کیوں ان کا پدر یاد آیا


دیکھ کر میری شکستہ چپل
ان کو ہاشمؔ مرا سر یاد آیا