Hashim Azimabadi

ہاشم عظیم آبادی

ہاشم عظیم آبادی کے تمام مواد

12 غزل (Ghazal)

    جام تھا خم تھا سبو تھا مجمع احباب تھا

    جام تھا خم تھا سبو تھا مجمع احباب تھا شیخ کا ان سب میں چہرہ کس قدر شاداب تھا میں نے دیکھا رات میری گود میں مہتاب تھا آپ ہی تعبیر اس کی دیں یہ کیسا خواب تھا قیس دیوانہ ترا اے لیلیٔ محمل نشیں تیری صورت دیکھنے کو کس قدر بیتاب تھا وہ قلی تھا یا تھا کوئی کاٹھ کا الو مرید پیٹھ پر لادے ...

    مزید پڑھیے

    پھیلا ہے جال بام پہ زلف دراز کا

    پھیلا ہے جال بام پہ زلف دراز کا طوطا اڑے نہ ہاتھ سے اہل نیاز کا دیکھی نہیں ہے تم نے ہماری پتنگ ابھی کیا نام لے رہے ہو ہوائی جہاز کا آمد پرنسپل کی ہے ہشیار لڑکیو یہ وقت ہے شگفتن گل ہائے ناز کا گوگل لگا کے آنکھ پہ چلنے لگے حسیں وہ لطف اب کہاں نگہ نیم باز کا پیتے نہیں ہیں دیس کے ...

    مزید پڑھیے

    تو نہانے گھاٹ پر آیا تو دریا جل گیا

    تو نہانے گھاٹ پر آیا تو دریا جل گیا آتش رخ سے ترے جو کچھ وہاں تھا جل گیا کیا بتاؤں اپنے میں سوز دروں کا ماجرا تھا پہننے کا ارادہ ہی کہ کرتا جل گیا اب تو غم خانے میں اپنے اک چٹائی بھی نہیں آگ اس گھر کو لگی ایسی کہ جو تھا جل گیا میری آہ آتشیں کی زد میں شیخ آ ہی گئے صرف داڑھی بچ گئی ...

    مزید پڑھیے

    زخم کو پھول لہو کو جو حنا کہتے ہیں

    زخم کو پھول لہو کو جو حنا کہتے ہیں ان کو شاعر نہیں شاعر کا چچا کہتے ہیں ہم تو پتلی سی چھڑی بھی نہیں کہتے اس کو لوگ اولاد کو پیری کا عصا کہتے ہیں صرف افسر اسے کہنا تو کوئی بات نہیں ہم تو صاحب کو کلرکوں کا خدا کہتے ہیں شادیاں اپنی کیا کرتے ہیں جو لے کے طلاق ان کو سب لوگ گدا ابن گدا ...

    مزید پڑھیے

    یہ گھونگھٹ کیا برقع کیا ردا کیا

    یہ گھونگھٹ کیا برقع کیا ردا کیا اٹھا جب آنکھ کا پردہ رہا کیا یہ سچ ہے پیٹ ہی خالی اگر ہو کسی کا غمزہ و ناز و ادا کیا ہوا گر جیل کی کھائے نہ لیڈر اسے کھدر پہننے کا مزا کیا مہذب ہی رہے تعلیم کے بعد تو پھر اسکول میں تم نے پڑھا کیا ہو داخل جب ہوا میں آکسیجن عبث کوئی کرے فکر غذا ...

    مزید پڑھیے

تمام