جام تھا خم تھا سبو تھا مجمع احباب تھا

جام تھا خم تھا سبو تھا مجمع احباب تھا
شیخ کا ان سب میں چہرہ کس قدر شاداب تھا


میں نے دیکھا رات میری گود میں مہتاب تھا
آپ ہی تعبیر اس کی دیں یہ کیسا خواب تھا


قیس دیوانہ ترا اے لیلیٔ محمل نشیں
تیری صورت دیکھنے کو کس قدر بیتاب تھا


وہ قلی تھا یا تھا کوئی کاٹھ کا الو مرید
پیٹھ پر لادے ہوئے جو شیخ کا اسباب تھا


اس نے یہ اچھا کیا جو عقد ہی پڑھوا لیا
دل مریدن کے لئے جب صورت سیماب تھا


کیوں نہ داڑھی اپنی کرتا جنبش ریزر کی بھینٹ
خندہ زن اس شکل پر جب حلقۂ احباب تھا


رات بھر میں نے سنواری زلف لیلائے غزل
شعر کی آمد تھی ہاشمؔ یا کوئی سیلاب تھا