یہ گھونگھٹ کیا برقع کیا ردا کیا
یہ گھونگھٹ کیا برقع کیا ردا کیا
اٹھا جب آنکھ کا پردہ رہا کیا
یہ سچ ہے پیٹ ہی خالی اگر ہو
کسی کا غمزہ و ناز و ادا کیا
ہوا گر جیل کی کھائے نہ لیڈر
اسے کھدر پہننے کا مزا کیا
مہذب ہی رہے تعلیم کے بعد
تو پھر اسکول میں تم نے پڑھا کیا
ہو داخل جب ہوا میں آکسیجن
عبث کوئی کرے فکر غذا کیا
اٹھا کر پی لیا اک جام رنگیں
فقط خوشبو ہی اس کی سونگھتا کیا
نہیں ماں باپ کی عزت سلامت
چچی کیا چیز ہے ہاشمؔ چچا کیا