پھیلا ہے جال بام پہ زلف دراز کا

پھیلا ہے جال بام پہ زلف دراز کا
طوطا اڑے نہ ہاتھ سے اہل نیاز کا


دیکھی نہیں ہے تم نے ہماری پتنگ ابھی
کیا نام لے رہے ہو ہوائی جہاز کا


آمد پرنسپل کی ہے ہشیار لڑکیو
یہ وقت ہے شگفتن گل ہائے ناز کا


گوگل لگا کے آنکھ پہ چلنے لگے حسیں
وہ لطف اب کہاں نگہ نیم باز کا


پیتے نہیں ہیں دیس کے سیوک بدیس کی
چکڑ پلاؤ ان کو مے خانہ ساز کا


اے بحر شوق اتنا تلاطم ہے ناروا
مستول گر نہ جائے خرد کے جہاز کا


ہاشمؔ وہ دیکھتا جو کسی ٹیڈی بوائے کو
محمود نام لیتا نا ہرگز ایاز کا