Farrukh Zohra Gilani

فرخ زہرا گیلانی

فرخ زہرا گیلانی کی غزل

    راس آئی ہمیں نہ دل داری

    راس آئی ہمیں نہ دل داری زندگی ہو گئی ہے دکھیاری ہار بیٹھی ہوں پیار کی بازی میں ابھی حوصلہ نہیں ہاری گو ستارہ سحر کا تنہا ہے پھر بھی دیتا ہے اذن بیداری آنکھ برسی ہے یاد میں تیری دل میں بھڑکی ہے کوئی چنگاری کوئی جگنو تو جاگتا ہوگا رات گزری نہیں ابھی ساری مائیں سہتی ہیں کس قدر ...

    مزید پڑھیے

    اک اجنبی جو شناسا دکھائی دیتا ہے

    اک اجنبی جو شناسا دکھائی دیتا ہے نہ جانے کس لئے تنہا دکھائی دیتا ہے تمہارے شوق گریزاں کا ہے ثمر یہ بھی کہ میری آنکھ میں دریا دکھائی دیتا ہے مجھے بتا میرے خالق کہ کس خطا کے طفیل بجھا سا میرا ستارا دکھائی دیتا ہے لٹی لٹی سی یہ دنیا اداس اداس جہاں مرے نصیب کی پتا دکھائی دیتا ...

    مزید پڑھیے

    پھولوں نے جب بھی آنکھ کبھی اشک بار کی

    پھولوں نے جب بھی آنکھ کبھی اشک بار کی اٹھی ہیں سسکیاں کئی باد بہار کی عہد وفا بھی وعدۂ فردا میں ڈھل گیا اب رت گزر گئی ہے ترے اعتبار کی گر حوصلہ نہیں یہ تو واپس پلٹ چلو منزل بہت کڑی ہے وفا کے دیار کی با اختیار ہو کے بھی بے اختیار ہیں کیوں بات اس نے آج یہی بار بار کی ہر حادثہ ...

    مزید پڑھیے

    دیار فکر و ہنر کو نکھارنے والا

    دیار فکر و ہنر کو نکھارنے والا کہاں گیا مری دنیا سنوارنے والا پھر اس کے بعد کبھی لوٹ کر نہیں آیا وفا کے رنگ نظر میں اتارنے والا مجھے یقیں ہے کہ خوشبو کا ہم سفر ہوگا گلاب حسن محبت کے وارنے والا ہماری دید کو رقص شرار چھوڑ گیا جدائیوں کی شب غم گزارنے والا ابھی تلک ہے صدا پانیوں ...

    مزید پڑھیے

    ہوش و خرد گنوا کے ترے انتظار میں

    ہوش و خرد گنوا کے ترے انتظار میں گم کر دیا ہے خود کو غموں کے غبار میں میں اس کے ساتھ ساتھ بہت دور تک گئی اب اس کو چھوڑنا بھی نہیں اختیار میں رنگ حنا ہے آج بھی ممنون اس لیے میرے لہو کا رنگ تھا جشن بہار میں اک وصل کی گھڑی کو ترستی رہی سدا اک تشنگی سدا رہی دل کے دیار میں ہر شخص کو ...

    مزید پڑھیے

    بڑا اجنبی سا سوال ہے کوئی اجنبی سا جواب دے

    بڑا اجنبی سا سوال ہے کوئی اجنبی سا جواب دے ترے بعد شہر گمان میں ہے غبار کیسا جواب دے میری تیرہ بختی کی سیج پر تیری آرزو کا ملال ہے مجھے چاہتوں کی امان دے مجھے روشنی کا جواب دے ترے وصل کی جو نوید ہو مرے روز و شب کی بھی عہد ہو مرے دشمن رگ جان کو گل تر میں مہکا جواب دے مرے ہم صفیرو ...

    مزید پڑھیے

    بیتے لمحے کشید کرتی ہوں

    بیتے لمحے کشید کرتی ہوں اس طرح جشن عید کرتی ہوں جب بھی جاتی ہوں شہر شیشہ گراں کچھ مناظر خرید کرتی ہوں میں ہواؤں سے دشمنی لے کر کتنے طوفاں مرید کرتی ہوں میری آنکھیں مرا حوالہ ہیں اپنی آنکھوں کی دید کرتی ہوں مرے جذبے مری شہادت ہیں بہتے آنسو شہید کرتی ہوں صبح تارے کو دیکھ کر ...

    مزید پڑھیے

    چاروں جانب موسم گل ہے پاگل یادیں تنہائی

    چاروں جانب موسم گل ہے پاگل یادیں تنہائی من ساگر میں جاگ اٹھی ہیں گزری راتیں تنہائی میں سوچوں کی جھیل کنارے آس جزیرے دیکھ رہی ہوں سرکش موجیں حرف گھروندے میری غزلیں تنہائی تو اترے زخمی سورج کی کرنوں کو تصویر کرے میں لفظوں میں باندھ رہی ہوں ساری شامیں تنہائی دست صبا نے پھر سے ...

    مزید پڑھیے

    کیا جانے یہ چلتی گولی

    کیا جانے یہ چلتی گولی خالی کر گئی کس کی جھولی نگر نگر بارود کا دھواں بستی بستی خون کی ہولی بجلی نے ہنس کر بتلایا ڈرتی ہے بادل سے بھولی میٹھے میٹھے اس کے نغمے میٹھی میٹھی میری بولی پھول سمجھ کر ہر پتھر کو میں نے بھر لی اپنی جھولی صحراؤں میں چھپنا چاہے خوف زدہ ہرنوں کی ...

    مزید پڑھیے

    وہ مرد قلندر ہے نشاں اس کا خودی ہے

    وہ مرد قلندر ہے نشاں اس کا خودی ہے خوددار ہے ایسا کہ گماں اس کا خودی ہے اقبال کے شعروں میں یہ اعجاز سخن ہے وہ عشق محمد میں چمکتا ہوا فن ہے یوں فکر کے تیشے سے کیا ظلم کو شق ہے ہر دور کی ظلمت میں وہ پھیلا ہوا حق ہے اقبال بھی اقبال سے آگاہ نہیں تھا اس ارض کا باسی تھا کہ افلاک نشیں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2