وہ مرد قلندر ہے نشاں اس کا خودی ہے

وہ مرد قلندر ہے نشاں اس کا خودی ہے
خوددار ہے ایسا کہ گماں اس کا خودی ہے


اقبال کے شعروں میں یہ اعجاز سخن ہے
وہ عشق محمد میں چمکتا ہوا فن ہے


یوں فکر کے تیشے سے کیا ظلم کو شق ہے
ہر دور کی ظلمت میں وہ پھیلا ہوا حق ہے


اقبال بھی اقبال سے آگاہ نہیں تھا
اس ارض کا باسی تھا کہ افلاک نشیں تھا


یادوں کے حوالے سے وہ ہر دل کا مکیں ہے
فرخؔ وہ زمانے کے لئے ایک نگیں ہے