بڑا اجنبی سا سوال ہے کوئی اجنبی سا جواب دے
بڑا اجنبی سا سوال ہے کوئی اجنبی سا جواب دے
ترے بعد شہر گمان میں ہے غبار کیسا جواب دے
میری تیرہ بختی کی سیج پر تیری آرزو کا ملال ہے
مجھے چاہتوں کی امان دے مجھے روشنی کا جواب دے
ترے وصل کی جو نوید ہو مرے روز و شب کی بھی عہد ہو
مرے دشمن رگ جان کو گل تر میں مہکا جواب دے
مرے ہم صفیرو عذاب کی یہ گھڑی ہے گرچہ بہت کڑی
مگر اپنے اپنے بچاؤ میں کچھ آپ اپنا جواب دے
مرے دل میں تیری وفاؤں کے ہیں سبھی چراغ بجھے ہوئے
تیری آنکھ سے مری نیند کا کوئی خواب ٹوٹا جواب دے