کیا جانے یہ چلتی گولی
کیا جانے یہ چلتی گولی
خالی کر گئی کس کی جھولی
نگر نگر بارود کا دھواں
بستی بستی خون کی ہولی
بجلی نے ہنس کر بتلایا
ڈرتی ہے بادل سے بھولی
میٹھے میٹھے اس کے نغمے
میٹھی میٹھی میری بولی
پھول سمجھ کر ہر پتھر کو
میں نے بھر لی اپنی جھولی
صحراؤں میں چھپنا چاہے
خوف زدہ ہرنوں کی ٹولی
میرے شعروں میں شیرینی
کیا جانے ہے کس نے گھولی
دور رہا تو راہیں دیکھیں
پاس آیا تو آنکھ نہ کھولی
ہے عیار زمانہ فرخؔ
تیری باتیں بھولی بھولی