Farman Ziyai Sirojni

فرمان ضیائی سروجنی

فرمان ضیائی سروجنی کی غزل

    زمانے کی بدلی نظر دیکھتے ہیں

    زمانے کی بدلی نظر دیکھتے ہیں تو ہم خود کو سینہ سپر دیکھتے ہیں نگاہوں میں وہ جلوہ گر ہو گئے ہیں انہیں دیکھتے ہیں جدھر دیکھتے ہیں جب آتے ہیں خود آگہی پر تو پھر ہم نہ در دیکھتے ہیں نہ سر دیکھتے ہیں چلے آؤ جلوہ بہ جلوہ کہ ہم بھی کہاں تک ہے تاب نظر دیکھتے ہیں جو اپنی حقیقت کو ...

    مزید پڑھیے

    درد قائم ہے بدستور بڑی مشکل ہے

    درد قائم ہے بدستور بڑی مشکل ہے چارہ گر ہو گئے مجبور بڑی مشکل ہے شکوۂ جور و جفا کرنے چلے ہو لیکن وہ کریں گے اسے منظور بڑی مشکل ہے ان کی یادوں کو فراموش کروں میں کیسے دل سے ہوتی ہی نہیں دور بڑی مشکل ہے یہ تو ان کا فقط انداز کریمانہ تھا پھر سے آ جائیں سر طور بڑی مشکل ہے کیسے بچ پاؤ ...

    مزید پڑھیے

    دیوانہ تھا جو ذہن سے الجھا تمام رات

    دیوانہ تھا جو ذہن سے الجھا تمام رات اسباب غم کی فکر میں جاگا تمام رات غم کے بغیر زندہ رہوں گا میں کس طرح بے چین اس خیال نے رکھا تمام رات جب میرے اس کے بیچ تعلق ہی کچھ نہیں پھر دل کو کیا ہوا کہ جو تڑپا تمام رات یہ میرے اپنے حسن تصور کی بات ہے رہتا ہے میرے گھر بھی اجالا تمام ...

    مزید پڑھیے

    غیر کے یا مرے حالات پہ رونا آیا

    غیر کے یا مرے حالات پہ رونا آیا کچھ تو فرمائیے کس بات پہ رونا آیا مجھ کو حیرت ہے کہ وہ پوچھ رہے ہیں مجھ سے ان سے اب کیا کہوں کس بات پہ رونا آیا یہ الگ بات مجھے تم نہ بتاؤ شاید تم کو میری ہی کسی بات پہ رونا آیہ اس خبر سے تو مرے دل کو خوشی ہونا تھی کیوں مجھے ترک ملاقات پہ رونا ...

    مزید پڑھیے

    رشتۂ الفت تم کیا جانو

    رشتۂ الفت تم کیا جانو درد محبت تم کیا جانو تم سے بچھڑ کر کیا کیا گزری دل پہ قیامت تم کیا جانو کب کب تم سے کیا پہنچی ہے دل کو اذیت تم کیا جانو ظاہر و باطن ایک ہے میرا میری حقیقت تم کیا جانو آنکھ میں آنسو لب پر آہیں ایسی شکایت تم کیا جانو شب میں اٹھ کر جو روتے ہیں ان کی عبادت تم ...

    مزید پڑھیے

    ان کے چہرہ پہ نور رہتا ہے

    ان کے چہرہ پہ نور رہتا ہے کوئی دل میں ضرور رہتا ہے میں تو ان کی رضا پہ چلتا ہوں پھر بھی میرا قصور رہتا ہے اس کے بارے میں سوچتا کیوں ہے جب نظر سے وہ دور رہتا ہے کینہ پرور جسے کہے دنیا اس کے دل میں فتور رہتا ہے غم سے آزاد کون ہے فرمانؔ یہ بھلا کس سے دور رہتا ہے

    مزید پڑھیے

    دل کے جذبات کو ہونٹوں سے دباتے کیوں ہو

    دل کے جذبات کو ہونٹوں سے دباتے کیوں ہو آگ لگ جانے دو شعلوں کو بجھاتے کیوں ہو مجھ کو آنہ ہے تو ویسے بھی چلا آؤں گا رہنے دو راہ میں پھولوں کو بچھاتے کیوں ہو تھوڑی دیر اور مرے دل کی صدائیں سن لو اتنی جلدی ہے جو جانے کی تو آتے کیوں ہو ہم سفر تم نہیں ہو گے تو بھٹک جاؤں گا راہ میں چھوڑ ...

    مزید پڑھیے

    آپ کے در سے ہم اٹھ کر جائیں کیا

    آپ کے در سے ہم اٹھ کر جائیں کیا کیا کریں بتلائیے مر جائیں کیا تیر و نشتر پار دل کے ہو گئے چیر کر سینہ تمہیں دکھلائیں کیا آرزوئیں اشک بن کر بہہ گئیں اب کہو ہم کیا کریں مر جائیں کیا آپ نے تو کہہ دیا بتلائیے دل ہی پہلو میں نہیں بتلائیں کیا آپ نے فرمانؔ سے دھوکا کیا یہ کہانی پھر سے ...

    مزید پڑھیے

    دنیا سے واسطہ نہ مجھے اپنے حال سے

    دنیا سے واسطہ نہ مجھے اپنے حال سے وابستہ زندگی ہے تمہارے خیال سے پردہ اٹھا کے آپ نے یہ کیا ستم کیا دل کو جلا کے رکھ دیا برق جمال سے لٹ جاؤں گا جو دل سے یہ کانٹا نکل گیا ارماں نکل نہ جائے دل پائمال سے میرے اصول جیسے کسی کے نہیں اصول سب کا الگ خیال ہے میرے خیال سے فرمانؔ کیوں اداس ...

    مزید پڑھیے

    زباں خموش نہ رکھتے تو اور کیا کرتے

    زباں خموش نہ رکھتے تو اور کیا کرتے ہم ان سے کیسے بھلا عرض مدعا کرتے نہ دل کو درد محبت سے آشنا کرتے نہ زندگی کے لئے چارہ گر دوا کرتے یہ کوئی بھول نہیں ہے جفا کے بدلے ہم ہمارا فرض یہی تھا کہ ہم وفا کرتے نہ اب بہار سے مطلب نہ گلستاں سے غرض نہ ہم خزاں سے کوئی شکوہ و گلہ کرتے گلہ فضول ...

    مزید پڑھیے