ان کے چہرہ پہ نور رہتا ہے
ان کے چہرہ پہ نور رہتا ہے
کوئی دل میں ضرور رہتا ہے
میں تو ان کی رضا پہ چلتا ہوں
پھر بھی میرا قصور رہتا ہے
اس کے بارے میں سوچتا کیوں ہے
جب نظر سے وہ دور رہتا ہے
کینہ پرور جسے کہے دنیا
اس کے دل میں فتور رہتا ہے
غم سے آزاد کون ہے فرمانؔ
یہ بھلا کس سے دور رہتا ہے