رشتۂ الفت تم کیا جانو
رشتۂ الفت تم کیا جانو
درد محبت تم کیا جانو
تم سے بچھڑ کر کیا کیا گزری
دل پہ قیامت تم کیا جانو
کب کب تم سے کیا پہنچی ہے
دل کو اذیت تم کیا جانو
ظاہر و باطن ایک ہے میرا
میری حقیقت تم کیا جانو
آنکھ میں آنسو لب پر آہیں
ایسی شکایت تم کیا جانو
شب میں اٹھ کر جو روتے ہیں
ان کی عبادت تم کیا جانو
دل تو فرمانؔ آئینہ ہے
اس کی نزاکت تم کیا جانو