دل کے جذبات کو ہونٹوں سے دباتے کیوں ہو

دل کے جذبات کو ہونٹوں سے دباتے کیوں ہو
آگ لگ جانے دو شعلوں کو بجھاتے کیوں ہو


مجھ کو آنہ ہے تو ویسے بھی چلا آؤں گا
رہنے دو راہ میں پھولوں کو بچھاتے کیوں ہو


تھوڑی دیر اور مرے دل کی صدائیں سن لو
اتنی جلدی ہے جو جانے کی تو آتے کیوں ہو


ہم سفر تم نہیں ہو گے تو بھٹک جاؤں گا
راہ میں چھوڑ کے تنہا مجھے جاتے کیوں ہو


تم کو ان سے نہ میسر کبھی خوشبو ہوگی
کاغذی پھولوں سے گلدان سجاتے کیوں ہو


ہم نے ہر حال میں الفت کا بھرم رکھا ہے
بے وفا ہم ہیں یہ الزام لگاتے کیوں ہو


ان کو فرمانؔ سناؤ تو کوئی بات بنے
غم کی روداد زمانے کو سناتے کیوں ہو