زمانے کی بدلی نظر دیکھتے ہیں
زمانے کی بدلی نظر دیکھتے ہیں
تو ہم خود کو سینہ سپر دیکھتے ہیں
نگاہوں میں وہ جلوہ گر ہو گئے ہیں
انہیں دیکھتے ہیں جدھر دیکھتے ہیں
جب آتے ہیں خود آگہی پر تو پھر ہم
نہ در دیکھتے ہیں نہ سر دیکھتے ہیں
چلے آؤ جلوہ بہ جلوہ کہ ہم بھی
کہاں تک ہے تاب نظر دیکھتے ہیں
جو اپنی حقیقت کو پہچانتے ہیں
وہ فرمانؔ کی رہ گزر دیکھتے ہیں