دیوانہ تھا جو ذہن سے الجھا تمام رات

دیوانہ تھا جو ذہن سے الجھا تمام رات
اسباب غم کی فکر میں جاگا تمام رات


غم کے بغیر زندہ رہوں گا میں کس طرح
بے چین اس خیال نے رکھا تمام رات


جب میرے اس کے بیچ تعلق ہی کچھ نہیں
پھر دل کو کیا ہوا کہ جو تڑپا تمام رات


یہ میرے اپنے حسن تصور کی بات ہے
رہتا ہے میرے گھر بھی اجالا تمام رات


فرمانؔ ان کی یاد میں تو رات کٹ گئی
اچھا ہوا قرار نہ آیا تمام رات