دنیا سے واسطہ نہ مجھے اپنے حال سے

دنیا سے واسطہ نہ مجھے اپنے حال سے
وابستہ زندگی ہے تمہارے خیال سے


پردہ اٹھا کے آپ نے یہ کیا ستم کیا
دل کو جلا کے رکھ دیا برق جمال سے


لٹ جاؤں گا جو دل سے یہ کانٹا نکل گیا
ارماں نکل نہ جائے دل پائمال سے


میرے اصول جیسے کسی کے نہیں اصول
سب کا الگ خیال ہے میرے خیال سے


فرمانؔ کیوں اداس ہے چہرہ بتائیے
آج آپ آ رہے ہو نظر کچھ نڈھال سے