Dr. Urmilesh

ڈاکٹر ارملیش

ڈاکٹر ارملیش کی غزل

    جب بھی اچھی زمین ڈھونڈھیں گے

    جب بھی اچھی زمین ڈھونڈھیں گے سب تری آستین ڈھونڈھیں گے تیرے مرنے کی سوچنا پا کر پہلے سب گلیسرین ڈھونڈھیں گے تجھ کو مرگھٹ پہ چھوڑ کر یہ لوگ شام کوئی حسین ڈھونڈھیں گے تیرے بچے بھی ایک دن تجھ میں چلتی پھرتی مشین ڈھونڈھیں گے تیری لگھو پترکا پڑھے گا کون سب بڑی میگزین ڈھونڈھیں ...

    مزید پڑھیے

    پوری ہمت کے ساتھ بولیں گے

    پوری ہمت کے ساتھ بولیں گے جو سہی ہے وہ بات بولیں گے صاحبو ہم قلم کے بیٹے ہیں کیسے ہم دن کو رات بولیں گے پیڑ کے پاس آندھیاں رکھ دو پیڑ کے پات پات بولیں گے تاج کو میری نظروں سے دیکھو جو کٹے تھے وہ ہاتھ بولیں گے ان کو کرسی پہ بیٹھنے تو دو وہ بھی پھر واہیات بولیں گے ملک کے حال چال ...

    مزید پڑھیے

    یہ خبر بھی چھاپئے گا آج کے اخبار میں

    یہ خبر بھی چھاپئے گا آج کے اخبار میں روح بھی بکنے لگی ہے جسم کے بازار میں دیکھ کر بچوں کے فیشن وہ بھی ننگا ہو گیا یہ اضافہ بھی ہوا اس دور کی رفتار میں آج بستی میں مچا کہرام تو اس نے کہا موت کس کے گھر ہوئی پڑھ لیں گے کل اخبار میں اب تو ہر تیوہار کا ہم کو پتہ چلتا ہے تب جب پولس کی ...

    مزید پڑھیے

    ان کے کہنے پہ لکھ رہے ہوتے

    ان کے کہنے پہ لکھ رہے ہوتے ہم بھی کیسٹ میں بج رہے ہوتے چھوڑ دیتے اگر زمیں اپنی آسمانوں میں اڑ رہے ہوتے تھوڑی چالاکیاں جو آ جاتیں ہم فرشتوں سے پج رہے ہوتے بیچ دیتے جو ہم ضمیر اپنا ہم بھی سکوں میں تل رہے ہوتے وہ تو کہئے قلم نے روک لیا ورنہ کوٹھوں پہ بک رہے ہوتے

    مزید پڑھیے

    ہم نہ اردو میں نہ ہندی میں غزل کہتے ہیں

    ہم نہ اردو میں نہ ہندی میں غزل کہتے ہیں ہم تو بس آپ کی بولی میں غزل کہتے ہیں وہ امیری میں غزل کہتے ہیں کہتے ہوں گے سچے شاعر تو فقیری میں غزل کہتے ہیں ایسے شاعر بھی غریبی نے کیے ہیں پیدا لیڈروں کی جو غلامی میں غزل کہتے ہیں کس کو فرصت ہے جو اب شعر کہے اور سنے وہی اچھے ہیں جو جلدی ...

    مزید پڑھیے

    لوگ جس کو گنگنائیں آج کے ماحول میں

    لوگ جس کو گنگنائیں آج کے ماحول میں وہ غزل کیسے سنائیں آج کے ماحول میں چوٹ لگنے پر بھی اب آنسو نکل پاتے نہیں چک گئیں سمویدنائیں آج کے ماحول میں شاعری دفتر کی فائل میں پڑی ہیں بند اب لکھ رہے ہیں یوجنائیں آج کے ماحول میں وہ جو مولک بات کہنے کا صدا عادی رہا اس کی ہیں آلوچنائیں آج ...

    مزید پڑھیے

    کل نہ بدلا وہ آج بدلے گا

    کل نہ بدلا وہ آج بدلے گا وقت اپنا مزاج بدلے گا آدمی کے یہاں تلاش کرو آدمی ہی سماج بدلے گا پھول مالا بنے رہے جو تم کیسے کانٹوں کا راج بدلے گا وہی افسر وہی چپراسی کیسے سب کام کاج بدلے گا وہ جو خود کو بدل نہیں سکتا وہ بھلا کیا رواج بدلے گا روگ بڑھتا ہی جا رہا ہے دوست جانے وہ کب ...

    مزید پڑھیے

    وہ جو غزلوں کے استاد ہیں دوستوں

    وہ جو غزلوں کے استاد ہیں دوستوں کیا کہیں کتنے جلاد ہیں دوستوں زندگی کی زباں ان کو آتی نہیں وہ کتابوں کی ایجاد ہے دوستوں ایک بھی شعر غالب کا سمجھے نہیں ویسے غالب کی اولاد ہیں دوستوں بلبلوں سی وہ غزلیں سنواریں گے کیا وہ تخلص سے صیاد ہیں دوستوں کیا عجب شخص ہیں کچھ بھی سمجھے ...

    مزید پڑھیے

    تو جلا وہ بھی غلط تھا میں جلا یہ بھی غلط

    تو جلا وہ بھی غلط تھا میں جلا یہ بھی غلط حوصلہ وہ بھی غلط تھا حوصلہ یہ بھی غلط اس نے مندر توڑ ڈالا تو نے مسجد توڑ دی زلزلہ وہ بھی غلط تھا زلزلہ یہ بھی غلط بانٹ کر جسموں کو اب وہ بانٹنے نکلے ہیں دل فیصلہ وہ بھی غلط تھا فیصلہ یہ بھی غلط اس سیاست نے ہمیں ہندو مسلماں مان کر تب چھلا وہ ...

    مزید پڑھیے

    رشتوں کی بھیڑ میں بھی وہ تنہا کھڑا رہا

    رشتوں کی بھیڑ میں بھی وہ تنہا کھڑا رہا ندیاں تھی اس کے پاس وہ پیاسا کھڑا رہا سب اس کو دیکھ دیکھ کے باہر چلے گئے وہ آئینہ تھا گھر میں اکیلا کھڑا رہا اس دور میں اس شخص کی ہمت تو دیکھیے اپنوں کے بیچ رہ کے بھی زندہ کھڑا رہا میرے پتا کی عمر سے کم تھی نہ اس کی عمر وہ گر رہا تھا اور میں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2