ان کے کہنے پہ لکھ رہے ہوتے

ان کے کہنے پہ لکھ رہے ہوتے
ہم بھی کیسٹ میں بج رہے ہوتے


چھوڑ دیتے اگر زمیں اپنی
آسمانوں میں اڑ رہے ہوتے


تھوڑی چالاکیاں جو آ جاتیں
ہم فرشتوں سے پج رہے ہوتے


بیچ دیتے جو ہم ضمیر اپنا
ہم بھی سکوں میں تل رہے ہوتے


وہ تو کہئے قلم نے روک لیا
ورنہ کوٹھوں پہ بک رہے ہوتے